نئی دہلی:شہریت ترمیمی قانون(سی ای اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی)کے خلاف تشدد اور پر تشدد مظاہروں کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ مظاہرے اور احتجاج بے تکے اور فضول ہیں۔
انہوں نے اتوار کے روز دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں اپنے ڈیڑھ گھنٹے کے خطاب میں حزب اختلاف خاص طور پر کانگریس کو زبردست ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وہ ایک بار اس قانون کا مطالعہ تو کر لیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ قانون کسی کو ملک کی شہریت سے محروم کرنے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے۔
یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر نشانہ بنائے اور ستائے جانے والے پناہ گزینوں کو ہندستان کی شہریت اور عزت کی زندگی گزارنے کا حق دینے کے لیے ہے لیکن حزب اختگلاف کے رہنماو¿ں نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کو تشد د پر اکسایا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کا مسلمانوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور وہ اس سے ہر گز متاثر نہیں ہوں گے۔
یہ حزب اختلاف ہے جو ہندوستانی عواسم میں پھوٹ ڈالنے کے لیے جھوٹ پھیلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے پاکستان پوری دنیا میں بے نقاب ہو جاتاکہ وہاں حقوق انسانی کی کس قدر خلاف ورزی ہوتی ہے اور ہندوو¿ں ،سکھوں اور عیسائیوں پر کس طرح کے مظالم ہوتے ہیں لیکن کانگریس کی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ملک نے ایک بہترین موقع گنوا دیا ہے۔و
زیر اعظم نے حزب اختلاف پر دہلی کے غریبوں کو ووٹ کے لئے گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی حکومت خدمت خلق کی پر خلوص اور بے لوث نیت سے 40 لاکھ لوگوں کا اپنا گھر ہونے کا خواب پورا کیا ہے جس سے ہر چہرے پر مسکان ہے۔
مودی نے کہا کہ حکومت کے اس مستحسن اقدام سے دہلی کے جھگیوں میں رہنے والے 40 لاکھ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ صاف دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بی جے پی کی حکومت کو پردھان منتری آواس یوجناکے ذریعے یہاں کے لوگوں کی زندگی میں اپنی زمین اور اپنے زندگی کی جائیداد پر مکمل حق دلانے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے دہلی کے عوام کے اس حق سے ابھی تک محروم رکھا تھا ان کو سمجھ لینا چاہئے کہ آج وہ کس قدرف خوش ہیں اور اس کا ثبوت رام لیلا میدان میں امڈی یہ بھیڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصہ سے دہلی کی بڑی آبادی کی زندگی سیلنگ اور گھروں پر بلڈوزر چلائے جانے کے خوف میں مبتلا تھی۔
لیکن وہ بذات خود اسے سمجھتے اور محصوس کرتے تھے اسی لیے انہوں نے رواں سال مارچ میں یہ کام اپنے ہاتھ میں کر اکتوبر میں اس ضمن میں ایک بل تیار کرایا اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس بل کو منظور کرایا۔