Cars seized, jobs lost in Iran's huge crackdown on women not wearing hijabتصویر سوشل میڈیا

لندن: ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک نئے جائزے سے انکشاف ہوا ہے کہ ایران میں حکومتی عہدیداروں نے پردے کے حوالے سے سخت قوانین پر عمل نہ کرنے پر حجاب لگائے بغیر گھر سے باہر نکلنے والی خواتین پر سخت پابندیاں شروع کر دی ہیں۔ حجاب قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر برسر روزگار خواتین کو ملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے نیز بغیر حجاب گاڑیاں چلانے والی خواتین کی کاریں اسکوٹر اور دیگر گاڑیاں ضبط کی جا رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ حجاب کے بغیر گھومنے والی خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن میں پولس واٹس اپ پیغامات کے ذریعہ انتباہ دینے کے بعد کاروں کو ضبط کر رہی ہے اور ساتھ ہی مختلف حکومتی و نجی اداروں میں ملازمتیں کرنے والی خواتین کو نوکریوں سے فارغ کیاجا رہا ہے۔

دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق بے پردہ گھومنے والی خواتین کے خلاف عدالتی کارروائی بھی کی گئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پولیس نے کم و بیش ڈیڑھ ہزار سے زائد بے پردہ خواتین کو وارننگ نوٹس بھیجے گئے ہیں جن میں یہ کہا گیا ہے کہ پردہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین پولس کے ذریعہ بک کی گئی کاروں کو ایک مقررہ مدت تک استعمال نہ کریں اور ساتھ ہی 2,000 کاریں ضبط کر لی گئیں۔ پردہ قوانین کی خلاف ورزی کی سزا کے حوالے سے ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس ماہ کے اوائل میں ایک کیس میں ایک خاتون کو مردہ خانے میں میتوں کو غسل دینے کا حکم دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ متعدد خواتین کو یونیورسٹیوں سے معطل یا خارج کر دیا گیا ہے کئیوں کو بینکنگ خدمات اور پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی سے محروم کر کے امتحان دینے سے روک دیا گیا ۔ پردہ کے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سینکڑوں کاروبار جبراً بند کر دیے گئے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل، اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ ایران میں اخلاقی پولس پھر فعال کر دی گئی ہے اور اس نے بے حجاب خواتین کے خلاف کیے جانے والے اقدامات میں نگرانی کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا ستعمال شروع کر دیا ہے جس سے کارچلانے اوربازاروں میں پیدل گھومنے والی بے نقاب خواتین کی فی الفور شناخت ہوجاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *