Caution on Iran nuclear deal as G7 leaders vow to stop bombتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس)دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک کے مجموعے “جی سیون” (جی-7) کے سربراہان نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے عدم حصول کو یقینی بنانے ، جوہری معاہدے سے متعلق بات چیت دوبارہ شروع کرنے ، تہران سے اپنی میزائل سرگرمیاں روک دینے کا مطالبہ کرنے اور تہران کی ایجنٹ بن کر لڑنے والی جنگجو فورسز اور غیر حکومتی مسلح فریقوں کے لیے ایران کی سپورٹ کی بھرپور مذمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

یہ موقف جی سیون کے سربراہ اجلاس کے اختتام پر سامنے آیا۔ یہ تین روز اجلاس برطانیہ کے شہر کورنوال میں ہوا۔جی سیون سربراہان نے ایران میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔امریکا کے زیر قیادت جی سیون گروپ کے ممالک نے دنیا کو درپش بڑے چیلنجوں کے حوالے سے اپنی صفوں میں یک جہتی کا اظہار کیا۔ یہ چیلنج ماحولیاتی تبدیلی سے شروع ہو کر کرونا کی وبا سے گزرتے ہوئے عالمی معیشت کو تازہ دم کرنے تک سے متعلق ہیں۔

دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک پر مشتمل گروپ آئندہ ایک سال کے دوران میں دنیا کو کووِڈ-19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیّا کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر آئندہ مہینوں میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مالی تعاون میں اضافہ کرے گا۔جی سیون ممالک نے غیرمنافع بخش بنیاد پر کوویکس کو بھی کرونا وائرس کی ویکسین مہیا کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن (گاوی) کی حمایت سے کوویکس کی سہولت کا مقصد 2021 کے آخر تک کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین کی 2 ارب خوراکیں فراہم کرنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *