نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا ہے کہ کئی ذرائع ابلاغ ہر معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیتے ہیں۔جس سے آخر کار ملک بدنام ہو گا۔عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار ان عذر داریوں کی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی اجتماع کو کورونا وائرس کے پھیلاؤسے جوڑ کر فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا تھا،سماعت کرتے ہوئے کیا۔
تین ججی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ زبانی طور پر یہ کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اس ملک میں کچھ ذرائع ابلاغ ہر معاملہ کو تعصب اور فرقہ واریت کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ اور اسے فرقہ وارانہ رنگ آمیزی کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جوابدہی کے فقدان پر سخت نکتہ چینی بھی کی۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر صرف بااختیا اور طاقتور لوگوں کی سنی جاتی ہے اور عام آدمی ، اداروں اور ججوں کی شکایتوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے استفسار کیا کہ کیا ویب کے لیے کوئی ریگولیٹری مکینزم ہے؟