بیجنگ: چین اپنے ملک کی کم ہوتی آبادی کے باعث تنا و¿کا شکار ہے۔ ملک کی لیبر فورس کو مضبوط کرنے کے لیے چین اپنی آبادی بڑھانا چاہتا ہے اور شی جن پنگ کی حکومت نے زیادہ بچے پیدا کرنے والی خواتین کو تحفے دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان تحائف کے تحت جن خواتین کے بچے زیادہ ہیں انہیں ٹیکس میں چھوٹ، ہاو¿سنگ کریڈٹ، تعلیمی وظائف کے ساتھ ساتھ دیگر تمام سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق چین کی آبادی گزشتہ سال کے آخر میں 1413 ملین تھی۔ اسی وقت نوزائیدہ بچوں کی آبادی 1.62 کروڑ تھی جو کہ مرنے والوں کی تعداد کے برابر تھی۔
گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی حکام خواتین کو ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر ٹیکس میں چھوٹ، ہاو¿سنگ کریڈٹ، تعلیمی مراعات اور دیگر بہت سے فوائد دے رہے ہیں۔ دوسری طرف یہ فائدہ صرف شادی شدہ لوگوں کے لیے ہے۔ ساتھ ہی چین یہ بھی طے کر رہا ہے کہ کون بچے پیدا کر سکتا ہے اور کون نہیں۔ چین خاندانی منصوبہ بندی کے بہانے اکیلی خواتین اور اقلیتوں پر سختی کر رہا ہے۔ حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں سنگل والدین کے بچے اب بھی اپنے بنیادی حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ساتھ ہی حاملہ خواتین کو صحت، بیمہ اور زچگی کی چھٹی سے بھی انکار کیا جا رہا ہے۔ایسا بھی ہے کہ اکیلی حاملہ خواتین کو بھی نوکریوں سے نکال دیا جاتا ہے۔ یہ خواتین قانونی طور پر محفوظ نہیں ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے 46 سالہ سنگل پیرنٹ سارہ گا و¿کے حوالے سے کہا کہ سنگل رہتے ہوئے ماں بننا معاشرے سے لڑنے کے مترادف ہے۔ گاو¿بتاتی ہیں کہ جب وہ حاملہ ہوئی تو اسے ڈاکٹروں سے جھوٹ بولنا پڑا کہ اس کے شوہر بیرون ملک بھرتی ہونے کے لیے گئے ہیں۔ 2016 میں بیٹی کو جنم دینے کے بعد اسے نوکری سے نکال دیا گیا۔ اس کے خلاف گا و¿نے کمپنی پر امتیازی سلوک کا مقدمہ دائر کیاتھا۔
