کابل:چین نے اگرچہ ابھی افغانستان میں طالبان قیادت والی نگراں حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن اس نے اپنے سفارتی تعلقات قائم رکھنے کے لیے امارت اسلامیہ کے قیام کے دو سال بعد افغانستان میں اپنا سفیر مقرر کر دیا۔ امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان طالبان بلال کریمی کے مطابق ایک سادہ مگر پر وقار تقریب میں چین کے سفیر متعین افغانستان ژاؤ شینگ نے وزیراعظم ملاحسن اخوند کو اپنی سفارتی اسناد پیش کیں جنہیں وزیراعظم نے شرف قبولیت بخش دیا۔
واضح ہو کہ افغانستان میں 2019 میں تعینات ہونے والے چینی سفیر کی مدت ملازمت گذشتہ ماہ ختم ہوگئی تھی اور اس وقت سے چینی سفارت خانہ ایک سفیر کی خدمات سے محروم تھا۔افغانستان میں 2021 میں طالبان عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے کسی ملک کے سفیر کی یہ پہلی تعیناتی ہے۔افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک کسی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔ طالبان نے افغانستان میں چین کے نئے سفیر کا خیرمقدم کیا۔
وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ژاؤ شینگ کا تقرر دیگر ملکوں کے لیے ایک اہم پیغام کے ساتھ ساتھ ایک اہم اقدام ہے۔چینی وزارت خارجہ کے افغان عہدیداروں نے کہا کہ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعدنئے سفیر کی تعیناتی دیگرممالک کے لئے پیش رفت کرنے اور طالبان کی زیرقیادت حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے ایک ترغیب ہے۔چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں چین کے سفیر کے تقرر کا مقصد چین اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اور تعاون میں پیش رفت جاری رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں چین کی پالیسی واضح اور مستقل ہے۔