بیجنگ: چین نے افغانستان اور نیپال سے کہا ہے کہ وہ پاکستان جیسے بہترین اور وفادار دوست (آئرن برادر) بن جائیں اور تلقین کی کہ کورونا وائرس وبا پر قابو پانے کے لیے چہار فریقی تعاون پیدا کریں۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے یہ بات ویڈیو کے توسط سے چار ممالک کے وزراءخارجہ کے اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے کہی۔چاروں ممالک چین، پاکستان، افغانستان اور نیپال کے وزراءخارجہ نے کوویڈ19-کے خاتمہ اور اس پر قابو پانے، اور اقتصادی حالت سدھارنے اور ترقی کے لیے چاروں ممالک کے درمیان انسداد وبا تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
اس اجلاس میں افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ محمد حنیف اتمار، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اقتصادیات خسرو بختیار اور نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ کمار گیاولی نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران یی نے چاروں ممالک سے کہا کہ کوویڈ19-سے لڑنے کے لیے مشترکہ جدوجہد اور باہمی تعاون کریں۔
رپورٹوں کے مطابق وانگ نے چین و پاکستان کے درمیان ’آئرن برادر‘ تعلقات کا ذکر کیا اور تجارتی و نقل و حمل راہداریوں کے بہاؤکو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔علاقائی اثر و رسوخ میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کی چین کی بیقراری کو چین سے امریکہ کی بڑھتی ناراضگی کے خلاف قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بنگلہ دیش کی ویزر اعظم شیخ حسینہ واجد سے ٹیلی فونی رابطہ کیا اور چین کی ایماءپر کشمیر کا معاملہ اٹھایا۔ جبکہ ہندستان، جاپان اور ارد گرد کے دیگر ممالک چین کے توسیع پسندانہ عزائم سے متاثر ہو رہے ہیں،امریکہ تجارت، کورونا وائرس، اور بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی کی آزادی جیسے معاملات پر چین سے بدظن ہے اور اس کی ان حرکتوں پر تسلسل سے تنقید کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو نے چین کے خلاف صف آراءہوجانے کی ضروت پر زور دیا ہے۔پوم پیو کے تبصرے کے بعد امریکہ نے چین سے کہا کہ وہ ہوسٹن میں اپنا قونصل خانہ بند کردے۔ چین نے جوابی اکرروائی کرتے ہوئے چینگ دو میں امریکی قونصل خانہ بند کر دیا۔ بعد ازاں یہ خبریں ملیں کہ امریکی جنگی جہازوں نے شنگھائی کے قریب پروازیں کیں اور ایک طیارہ تو شنگھائی سے 76.5کلومیٹر کی دوری تک پہنچ گیا۔