بیجنگ:(اے یو ایس)چین نے امریکی جمہوریت کو ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار‘ قرار دیا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی جمہوریت طویل عرصے سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ایک ایسا ہتھیار بنا ہوا ہے جسے امریکہ دیگر ممالک میں مداخلت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ مشرقی یورپ سمیت دیگر ممالک میں شروع ہونے والی انقلابی تحاریک ’کلر ریوولوشن‘ کے اکسانے میں بھی امریکہ کا ہاتھ تھا۔خیال رہے کہ امریکہ نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے 9 اور 10 دسمبر کو دو روزہ ورچوئل ’سمٹ فار ڈیموکریسی‘ کا اہتمام کیا تھا جس میں چین، روس اور چند دیگر ممالک کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔چین نے ردعمل میں کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کو اکسا رہے ہیں۔
امریکہ نے تائیوان کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت جسے چین اپنا حصہ تصور کرتا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے کانفرنس کے اہتمام کا مقصد نظریاتی تعصب کی بنیاد پر تقسیم کرنا، جمہوریت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا، تنازعے اور محاذ آرائی کو اکسانا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چین ہر قسم کی جعلی جمہوریت کی مخالفت اور مقابلہ کرے گا۔‘امریکہ متعدد بار یقین دہانی کروا چکا ہے کہ چین کے ساتھ ایک اور سرد جنگ کا آغاز نہیں کرے گا، اس کے باوجود دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں کے درمیان مختلف معاملات پر کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے پر جمعے کو دو اعلیٰ چینی عہدیداروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جبکہ امریکہ نے چین کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس فرم ’سینس ٹائم‘ کو بھی بلیک لسٹ کر دیا ہے جس پر چہروں کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اویغور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام ہے۔