بیجنگ: چین میں سانس کی بیماری کا باعث بننے والے پر اسراروائرس کے 140نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔
متعدی مرض کی شکل میں ظاہر ہونے والے اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد200سے زائد ہو چکی ہے اور اس متعدی مرض کے سب سے زیادہ کیسز چین کے ووہان شہر، بیجنگ اور شینزین میں ہوئے ہیں۔سانس کے عارضہ کا سبب بننے والے اس مرض میں مبتلا ہو کر اب تک چار افراد کے مرنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
یو کے کے ماہرین امراض کا کہنا ہے کہ اس پر اسرار وائرس کی زد میں آنے والوں کی تعداد چینی حکام کے اعداد و شمار سے کہیںزیادہ ہے ۔ برطانیہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کے متاثرین کی اصل تعداد ڈیڑھ ہزار سے بھی زائد ہے۔
کوروناوائر س ایک نیا وائرس ہے جس کا پتہ سب سے پہلے گذشتہ ماہ دسمبر میں چلا تھا۔ جو ابتدا میں چین کے چند شہروں تک ہی محدود تھا لیکن بہت جلد اس کی زد میں دیگر ممالک بھی آنے لگے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ا س پر اسرار وائرس کے دو کیس تھائی لینڈ میں اورایک جاپان میں سامنے آیا ہے۔
دراصل کورونا وائرس سمندری غذا (سی فوڈ)سے وابستہ جرثومہ ہے ۔اور اس کاپہلا مریض چین میں ہی تھا جو اس مرض میں مبتلا ہو کر5جنوری کو دم توڑ گیا۔
فی الحال چین کے شہر ووہان میں اس مرض کا بہت زور ہے اور متعدی مرض ہونے کے باعث اس مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملہ کے کئی اراکین بھی اس مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ان میں سے بھی ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
اگرچہ نمونیہ جیسے اس مرض کا تعلق بھی سانس کی بیماری سے ہے لیکن نیشنل ہیلتھ کمیشن کے سربراہ ژانگ نانشان نے کہا کہ سارس جیسے مرض کے واپس آنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ 2002میں پھیلنے والے مرض سارس میں مبتلا ہو کر800سے زائد افراد موت کے منھ میں چلے گئے تھے۔