نئی دہلی: نیپال کے محکمہ زراعت نے انتباہ دیا ہے کہ تبت خودمختار خطہ میں سڑک بنانے کے بڑے پراجکٹوں سے دریاؤں کے پانی کا رخ بدل گیا ہے اور چین کی سرحد نیپال کے شمالی علاقوں میں اندر تک بڑھ گئی ہے۔
انگریزی روزنامہ ہندوتان ٹائمز کو دستیاب ایک دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ کئی اضلاع میں نیپالی علاقہ کے کئی حصوں پر چین پہلے ہی ہتھیا چکا ہے اور انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر دریاؤں کے پانی کا دھارا اسی طرح بدلتا رہا تو چین شمال میں نیپال کے مزید کئی علاقوں پر اپنا تسلط قائم کر لے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے دریاؤں کے پانی کے بہاؤ میں تبدیلی سے نیپال سیکڑوں ہیکٹر زمین سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
وزارت زراعت کے سروے ڈپارٹمنٹ کی تیار کردہ دستاویز میں بتایا گیا ہے ”اس بات کا قوی امکان ہے کہ آنے والے وقتوں میں چین ان نیپالی علاقوں میں بارڈر آبرویشن پوسٹ آف آرمڈ پولس کی توسیع کردے گا۔ نیپال ،جس کی شمال میں چین کے ساتھ سرحد ملتی ہے ، مشرق سے مغرب تک 43 چھوٹی بڑی پہاڑیوں اور پہاڑوں سے گھرا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان قدرتی سرحد یں ہیں۔دونوں ممالک کی چھ چوکیاں ہیں جو بنیادی طور پر تجارت کے لیے ہیں۔
سروے ڈپارٹمنٹ نے اندازہ لگایا ہے کہ 11دریاؤں کے پانی کا بہاؤ بدل جانے سے نیپال چار اضلاع ہوملہ،رسووا،سندھو پال چوک اور سنکھوا سبھا میں 36ہیکٹر یا 0.36مربع کلو میٹر اراضی سے پہلے ہی ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ 36ہیکٹر زمین پر چین کے قبضہ سے سب سے پہلے گذشتہ سال پی شرما اولی حکومت کو مطلع کر دیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا میں نیپالی علاقوں پر چین کے قبضہ کی خبریں شائع ہونے کے بعد نیپال میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے لیکن اولی حکومت نے،جس پر اس کے مخالفین چین کی کمیونسٹ پارٹی کا پٹھو ہونے اور اسے خوش رکھنے کا الزام لگاتے ہیں، چینیوں کے تجاوزات کو کوئی اہمیت نہیں دی اور عوامی غم و غصہ کا رخ سابق جموں و کشمیر ریاست کی دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کے بعد گذشتہ سال نومبر میں ہندوستان کے ذریعہ جاری کیے گئے نئے نقشوں کی جانب کر دیا۔