انٹر نیشنل ڈیسک: پوپ فرانسس کی اپنی نئی کتاب میں چین کے اویغور مسلم اقلیتی گروپ پر مبینہ مصائب کا ذکر کرنے پرچین نے ا ن کی تنقید کی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑا ؤلیجیان نے کہا کہ فرانسس کے بیانات کی حقیقی اعتبار سے کوئی بنیاد نہیں ہے۔
زاؤ نے پریس کانفرنس کو بتایا ، یہاں تمام نسلی گروہوں کو معاشرتی ، مذہبی اور ہر طرح کی آزادی حاصل ہے۔تاہم ، ترجمان نے ان کیمپوں کا ذکر نہیں کیا جن میں 10 لاکھ سے زیادہ اویغور اور دوسرے چینی مسلم اقلیتی گروپوں کے لوگ موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ ا نسانی حقوق گرپوں کے ساتھ امریکہ اور دیگر ممالک کی حکومتوں کا الزام ہے کہ جیل خانہ نما کیمپوں کا مقصد مسلمانوں کو ان کے مذہبی اور ثقافتی ورثے سے الگ کرنا اور ا نکی آستھا چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی اور اس کے رہنما شی جن پنگ کے تئیں اعلان کرنے کے لئے مجبور کرنا ہے۔
چین نے شروع میں اس طرح کے کیمپوں کی موجودگی کی تردید کی تھی لیکن بعد میں کہا کہ ان کیمپوں کا مقصد روزگار کی تربیت فراہم کرنا اور رضاکارانہ بنیاد پر دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کو روکنا ہے۔ پوپ کی نئی کتاب ‘ لیٹ اس ڈریم ‘ یکم دسمبر کو آنے والی ہے۔