بیجنگ،( اے یو ایس )چین نے امریکا کے اس دعوے کی تردید کر دی ہے کہ ماسکو نے بیجنگ سے فوجی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی۔لندن میں چینی سفارت خانے نے آج منگل کے روز روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس حوالے سے امریکا کی بات “حقائق مسخ” کرنے والی ہے۔چین نے یوکرین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جلتی پر تیل ڈالنے کے بجائے کشیدگی کو کم کرے۔چینی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ “یوکرین کے معاملے میں امریکا ،،، چین کے خلاف مسلسل گمراہ کن اور شر پسندی پر مبنی معلومات پھیلا رہا ہے۔ چین تو امن بات چیت کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کر رہا ہے۔ اس وقت اولین ترجیح آگ پر تیل چھڑکنا نہیں بلکہ سفارتی تصفیے کے لیے کام کرنا ہے”۔
برطانوی اخبار “فنانشل ٹائمز” نے با خبر ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے ایک سفارتی برقی تار کے ذریعے نیٹو اتحاد کے شرکائ اور متعدد ایشیائی مالک کو ان عسکری امداد کے بارے میں آگاہ کیا جو روس نے چین سے طلب کی۔ تار میں واشنگٹن نے بتایا کہ مطلوبہ ساز و سامان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، ڈرون طیارے، انٹیلی جنس لوازمات ، بکتر بند گاڑیاں اور لوجسٹک سپورٹ کی سواریاں شامل ہیں۔تاہم امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر ذمے دار کا کہنا ہے کہ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں بتائی گئی سامان کی فہرست درست نہیں ہے۔ تاہم ذمے دار نے دیگر تفصیلات نہیں پیش کیں۔
روس نے بھی چین سے عسکری مدد مانگنے کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ماسکو کے پاس یوکرین میں تمام مقاصد پورے کرنے کے لیے مطلوب عسکری صلاحیت ہے۔ادھر ایک امریکی سینئر خاتون ذمے دار نے پیر کے روز کہا کہ چین کا روس کی جانب “جھکاو¿” بہت زیادہ “تشویش” کا باعث ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے پیر کے روز اطالیہ کے دارالحکومت روم میں چین کی کمیونسٹ پارٹی میں خارجہ پالیسی کے سینئر ذمے دار یانگ جے شی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 7 گھںٹوں تک جاری رہی۔ اس دوران میں یوکرین میں جنگ اور دیگر سیکورٹی امور زیر بحث آئے۔خاتون ذمے دار نے ماسکو کی جانب سے بیجنگ سے اقتصادی اور عسکری امداد طلب کرنے کے حوالے سے امریکی اخبارات میں آنے والی رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
