چین اپنی فوج کی توسیع کئی سطحوں پر کر رہا ہے۔ اس نے پیپلز لبریشن آرمی میں تقریباً 15لاکھ فوجیوں کی بھرتی کی ہے لیکن اب وہ اپنی فوج میں مزید توسیع کررہا ہے۔ یہ توسیع تکنیکی سطح پر ہو رہی ہے۔ اس کے لئے فوج میں زیادہ فوجیوں کی ضرورت نہیں ہے، لیکن وہ پی ایل اے سے فوجیوں کی تعداد ایک طرف کم کر رہا ہے لیکن دوسری طرف فوج سے نکلے ان لوگوں کو روزگار بھی دے رہا ہے۔ان کے لئے چین نے پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کا قیام کیا ہے۔ الگ الگ سطح پرچین اپنی فوج کاجس طریقے سے وستار کررہاہے اس سے لگتا ہے کہ وہ دنیا کے تقریباً ہر ملک میں اپنے فوجی اڈے بنانا چاہتا ہے۔ اپنےمہتواکانشی بی آر آئی پروجیکٹ کے کرمچاریوں کو سکیورٹی دینے کے نام پر چین ایسا کر رہا ہے۔ فی الحال چین کی پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی کے گارڈز پاکستان، میانمار، نائیجیریا اور سری لنکا میں تعینات ہیں۔ اس کی دوسری اور اہم وجہ ہے بین الاقوامی سطح پر اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ، جو بہت زیادہ ہے اور امریکہ کا اس پر قبضہ ہے۔
چین فائدے کے اس دھندے میں پہلے امریکہ سے مقابلہ اور پھر اسے کنارے کرکے خود قابض ہونا چاہتا ہے۔در اصل چین امریکہ سے اپنی جدوجہد کے درمیان اپنی نجی سکیورٹی کمپنیوں کو بین الاقوامی سطح پر پھیلانا چاہتا ہے جس کی اسٹریٹجک وجوہات تو ہیں ہی ، معاشی فوائد بھی ہیں۔ چین جو بھی کام کرتا ہے اس کے پیچھے معاشی وجوہات ضرور ہوتی ہیں۔ اس لئے اس نے پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کاقیام کیا، جہاں پر وہ اپنی فوج اور پولیس کے کرمچاریوں ، افسران کو تعینات کر رہا ہے۔ 20ویں قومی کانگرس میٹنگ کے وقت شی جن پنگ نے لگاتار تیسری بار چنے جانے کے بعد کہا تھاکہ امریکہ کے ساتھ بڑھتے تناو¿ کے درمیان عالمی سطح پر اہم شعبوں میں مسلح موجودگی یقینی بنانے کیلئے ملک کے عالمی مفادات کو تحفظ دینے کے لئے پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کو بڑا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کی سکیورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ بہت ضروری ہے۔ عام طور پر پی ایس سی کا استعمال دوسرے ملکوں میں چینی سفارت خانوں، بندرگاہوں پر بحری جہازوں اور فوجی اڈوں کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سال2018 کی مرکیٹر انسٹی چیوٹ فار چائنیز سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں 5000رجسٹرڈ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیاں ہیں ،جن میں سے 20بین الاقوامی خدمات میں مصروف ہیں۔ جنہیں چلانے کیلئے 3200فوجی افسران مختلف ممالک میں تعینات ہیں، جن میں سوڈان، پاکستان، عراق جیسی اندرونی بغاوت والے اور اشانت ممالک شامل ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار سے برعکس اصل اعدادوشمار میں ان کمپنیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ موجودہ وقت میںبین الاقوامی سطح پر پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کی تعداد اور اس سے ہونے والے منافع پر امریکہ کا غلبہ ہے۔امریکی تھنک ٹینک جیمز ٹاو¿ن فاو¿نڈیشن کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اس وقت 100-224 ارب ڈالر سالانہ کما رہا ہے وہیں چین بین الاقوامی سطح پر ابھی 10 ارب ڈالر کی کمائی پر سمٹا ہے۔سال 2018 کی امریکی انسٹی چیوٹ فار پیس کی رپورٹ کے مطابق چین اپنے آربی آئی پروجیکٹ کی حفاظت کیلئے خود کو تیزی سے آگے بڑھانے کی جستجو میں لگاہواہے۔امریکہ میں موجود افریقن سامرک ریسرچ سینٹر نام کے تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق شی کے وقت چین تنگ شیاو¿ فنگ کی سوچ سے آگے نکل گیا ہے جس کا اصول تھا کہ اپنی طاقت چھپا کر رکھو۔اپنی قائدانہ صلاحیت کو چھپاو¿ اور صحیح وقت کا انتظار کرو۔اب چین کی سوچ ہے اپنے پی ایس سی ادیوگ کی ترقی، فروغ اور عالمی قیادت کے لئے آگے بڑھو۔چین اب ہر سطح پر جارح ہوتا جا رہا ہے، چاہے وہ اقوام متحدہ میں بیان بازی ہو یا کسی ملک میں اپنے تسلط کوبڑھانا۔ اپنے اربوں ڈالر کے بی آر آئی پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کیلئے چین پی ایل اے اور پولیس فورس سے لوگوں کی بھرتی کو کئی گنا بڑھانے و الا ہے۔جسے وہ ان ممالک میں تعینات کرے گا جہاں پر بی آر آئی پروجیکٹ کے تحت اس کے کرمچاریوں پر جان لیوا حملے ہو رہے ہیں۔ پی ایس سی گارڈز جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہوں گے اور وہ کسی کی جان لینے سے پہلے اس ملک کے قانون کی پروا بھی نہیں کریں گے۔
