بیجنگ: چینی بینکوں کی جانب سے عوام کی جمع پونجی واپس کرنے سے انکار پر عوام کا غصہ ساتویں آسمان پر ہے۔ ہینان کےژانگ ڑو میں بینک آف چائنا کی برانچ کے سامنے 10 جولائی کو 1000 سے زائد مظاہرین جمع ہوئے تھے اور زور دار مظاہرہ کیا تھا۔ مظاہرے کے پر تشدد ہونے کے بعد حکام نے کہا تھا کہ وہ بنکوں میں جمع لوگوں کی رقم کی قسطوں میں ادائیگی کریں گے ۔ لیکن اب تک چینی حکام ان کے مطالبات کو نظر انداز کر تے آئے ہیں۔ ہر روز الگ الگ صوبوںاحتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق چینی پیپلز آرمڈ پولیس فورس کے کچھ لوگ سفید کپڑوں میں ہینان میں بینک آف چائنا کے دفتر کے سامنے ہونے والے زبردست احتجاج کو دبانے کے لئے پہنچے۔ چین کے صوبے ہینان کی سڑکوں پر چینی فوج کے ٹینک اتار دیے گئے ہیں۔ ٹینکوں کو اس لئے اتارا گیا کہ تاکہ لوگ بینکوں تک نہ پہنچ پائیں۔
ہینان نے صوبے کی دارالحکومت ژانگ ڑو میں ہینان کے بہت سے دیہی بینکوں نے کئی مہینوں سے لوگوں کا پیسہ روک رکھا ہے۔ 15 جولائی کو بینکوں کو وعدے کے مطابق پہلی قسط لوگوں کو دینا تھی لیکن چند ہی لوگ رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔ اس سے یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا چینی بینکوں کے پاس دینے کے لیے کوئی پیسہ نہیں بچا ہے، یعنی چینی بینک دیوالیہ ہو چکے ہیں۔ چین میں، مقامی حکومتوں کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ زمین کو خاص طورپر رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کو لیز پر دینے سے آتا ہے ، لیکن تعمیراتی کمپنیوں نے بہت سے منصوبے ادھورے پڑنے کی وجہ سے زمین دوبارہ نہیں خریدی۔ اس سے مقامی حکومت کی آمدنی متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق چین میں گھر کے خریداروں کی عدم ادائیگی کے مسئلے سے فوری طور پر نمٹا نہیں جا رہا ہے کیونکہ رئیل اسٹیٹ کے اعلی حکام کے علاوہ چین میں ہر کامیاب رئیل اسٹیٹ ڈویلپر صدر شی جن پنگ کی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے کچھ طاقتور اور بااختیار افراد سے وابستہ ہے۔
