China E Commerce industry Employees committing suicide due to workloadتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: چین میں کم تنخواہ ، امتیازی سلوک اور کام کے دباؤ کی وجہ سے ، ای کامرس کے کارکنان خود کشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے دوران ، ای کامرس کے کارکنان اپنی تنخواہوں اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک سے اتنے ناخوش ہیں کہ احتجاج کرتے ہوئے ایک نے تو خودسوزی کا ارتکاب کیا ہے۔ معلومات کے مطابق ، کورونا کی وبا نے ان کے تناؤ میں اضافہ کیا ہے اور ٹیک کمپنیوں کے ملازمین مزید تنا ؤکا شکار ہورہے ہیں۔

وبا کے دوران ، جہاں لاکھوں خاندان گھروں میں قید تھے ، وہیں سامان کی مانگ میں اضافہ ہوا اور ملازمین کو جما دینے والی سردی میں بھی ٹنوں سبزیاں ، چاول ، گوشت اور دیگر اشیائے خوردونوش اور ڈائپر وغیرہ کی فراہمی کی۔

ٹکنالوجی شعبے کی صنعتوں میں سرکاری سطح پر ملازمین کی تنخواہ دیگر کچھ دوسری صنعتوں سے بہتر ہے ، لیکن ملازمین سے دن میں 12 گھنٹے سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ ہوم ڈلیوری کرنے والی ای کامرس کمپنیوں کے ملازم کڑا کے کی سردی میں بھی گھر گھر جا کر کھانے پینے کا سامان پہنچا رہے ہیں

۔ان سے 12-12 گھنٹے کام لیا جا رہا ہے۔اسی طرح کے کام کے دباؤ میں ، علی بابا گروپ کے ایک ملازم نے خودسوزی کی کوشش کی۔ وہ ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ایک اور کمپنی کے دو ملازمین نے خودکشی کرلی ہے۔

علی بابا گروپ کی ای کامرس کمپنی کے ڈرائیور نے تنخواہ کی عدم ادائیگی کے باعث خودسوزی کی کوشش کی۔ یہ ویڈیو چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ تاہم ، موقع پر موجود لوگوں نے فوراًہی لوئی جن نامی اس ڈرائیور کو ہسپتال بھیج دیا ، جہاں علاج جاری ہے۔

ان واقعات سے چین میں ان کمپنیوں کے خلاف غم و غصہ بڑھ ہا ہے ،جو ملازمین سے من مانا کام لے رہی ہیں اور مناسب اجرت بھی نہیں دے رہی ہیں۔اسے انتہائی تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے سرکاری خبررساں ایجنسی ژن ہوا نے کام کے گھنٹے کم کرنے کی وکالت کی ہے۔

اس طرح کا تنازعہ چین کی انٹرنیٹ انڈسٹری کی شبیہ کو دھچکا ہے جو ملک کی معیشت کو تبدیل کررہا ہے اور نئی ملازمتیں پیدا کررہا ہے۔ اس صنعت نے متعدد ای کامرس کمپنیوں کے بانیوں کو دنیا کے سب سے امیرترین کاروباری افراد تک میں شامل کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *