China expends its footprint in Tamil areas of Sri Lankaتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: ایشیا کے کئی ممالک کو اپنے چنگل میں پھنسا نے والے ڈریگن کا اگلا شکار اب سری لنکا بتایاجارہا ہے۔ کیونکہ اب چین نے سری لنکا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششیں اور تیز کر دی ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق گزشتہ دنوں چینی سفیر کیوای ڑین ہونگ کا سری لنکا کا دورہ بھی ڈریگن اسی سازش کا حصہ ہے۔ چین کے سفیر کیوای ڑین نے سے 15-17 دسمبر تک پہلی بار سری لنکا کے تامل اکثریتی شمالی علاقے کا دورہ کیا۔ ایسے میں اسے چین کے ایک اسٹریٹجک اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ماہرین نے چینی سفیر کے اس دورے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق چین کی اس حکمت عملی سے ہندوستان کی ٹینشن بڑھ سکتی ہے۔ چینی سفارتخانے نے سفیر کے دورے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ دورہ کافی عرصے سے طے تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا اور دیگر وجوہات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ سفیر کیو ای نے اس دورے پر تاریخی جافنا پبلک لائبریری کا دورہ کیا اور مقامی کمیونٹیز کو کورونا سے لڑنے کے لیے کھانے کے پارسل عطیہ کیے۔ جیو پولیٹیکل ماہرین کا خیال ہے کہ چینی سفیر کا یہ دورہ سری لنکن تاملوں کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کہا جاسکتا ہے۔ چین بیک وقت اکثریتی سنہالیوں اور اقلیتی تاملوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔چین کے اس قدم کا مقصد تامل ماہی گیروں کو نشانہ بنانا ہے۔

کچھ سیکورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ بیجنگ سری لنکا کو بحر ہند میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے لیے ایک جیوسٹریٹیجک ہب کے طور پر دیکھتا ہے۔ سابق علاقائی کمانڈر کوسٹ گارڈ ریجن ایسٹ اور موجودہ وقت میں چنئی سینٹر فار چائنا اسٹڈیز کے آر ایس وسان نے کہا کہ چین اپنے فائدے کے لیے کوئی بھی کارڈ کھیلے گا۔ یہ واضح ہے کہ چین بحر ہند کے علاقے میں برتری چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سری لنکا میں موجود ہر ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔واسن نے کہا ہے کہ ہمیں بحر ہند کے خطے میں کھیلی جانے والی اس جنگ سے محتاط رہنا ہوگا۔ ہندوستان کو سری لنکا کے ساتھ اس کا حل نکالنا چاہیے۔ سری لنکا کے اخبارات نے لکھا ہے کہ راج پکشے کے دور حکومت میں چینی اثر و رسوخ میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *