China hits top US lawmakers, envoy with sanctions over Xinjiangتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: چین کے مغربی شن جیانگ (سنکیانگ) خطہ میں ایغوروں سے بدسلوکی اور ان کے خلاف حقوق انسانی کی خلاف ورزی پر بڑھتے ٹکراؤ میں چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین سینیئر ریپبلکن قانون سازوں اور ایک امریکی سفیر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

چین نے یہ جوابی کارروائی امریکہ کے اس حالیہ اقدام پر کی ہے جس میں اس نے ایغورمسلمانوں اور نسلی اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی بشمول ان کو بڑے پیمانے پر قید کرنے، مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم ڈھانے اور خواتین کی جبری نس بندی کرنے کے ذمہ دار چینی سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

چین کو نہایت بیباکی سے ہدف تنقید بنانے والے سنیٹرز مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز اور رکن ایوان نمائندگان کرس اسمتھ اور بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی سفیر سام براؤن بیک کو نشانہ بنا کرجوابی کارروائی کی گئی ہے۔چین کی خارجہ ترجمان ہووا چونئینگ نے اپنی یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین نے یہ کارروائی امریکہ کے غلط اقدام کے جواب میں کی ہے۔

ہم امریکہ کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ اپنا غلط فیصلہ فوری طور پر واپس لے لے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے والے بیانات دے اور نہ ہی کارروائی کر ے۔نیز چینی مفادات کو بھی زک نہ پہنچائے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے جن چینی رہنماؤں پر ویزا پابندیاں عائد اور اثاثے منجمد کیے ہیں کی ہیں ان میں معروف سیاستداں و شن جیانگ میں کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چین قوانگو کے علاوہ شن جیانگ کے پبلک سیکیورٹی بیورو کے ڈائریکٹر وینگ منگشان، سنکیانگ میں پارٹی کے ایک سینیئر رکن ڑو ہیلون، اور ایک سابق سیکیورٹی اہلکار ہیو لیوجون شامل ہیں۔

واضح ہو کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو میں اہم عہدیدار چین چوانگو امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والے اب تک کے اعلیٰ ترین چینی عہدیدار ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *