'China likely lost 40 soldiers in border clash'تصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی :حکومت ہند کے ایک وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپ میں چین کے کم از کم40فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

مغربی ہمالیائی میں واقع وادی گلوان میں ہونے والی دو بدو خونریز لڑائی میں ہلاکتوں کے حوالے سے چین بالکل خاموش ہے اور اس نے اپنے فوجیوں کے مارے جانے کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا ہے ۔اس دو بدو لڑائی میں20ہندوستانی فوجی شہید اور کم از کم76زخمی ہوئے ہیں۔

سڑکوں و نقل و حمل کے وزیر وی کے سنگھ نے ٹی وی نیوز 24کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ اگر ہمارے 20فوجی شہید ہوئے ہیں تو چین کے بھی کم از کم دوگنے فوجی مارے گئے ہوں گے۔مسٹر سنگھ نے، جو ایک سابق فوجی سربراہ ہیں،اپنے بیان کی حمایت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔لیکن انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ چین نے ہندوستان کے ساتھ1962کی جنگ سمیت کسی بھی جنگ میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا کبھی اعتراف نہیں کیا۔

چین کے گلوبل ٹائمز نے اس سے قبل اعتراف کیا تھا کہ چین کے بھی فوجی مارے گئے ہیں لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی۔سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی فوجوں نے تشدد رک جانے کے بعد بھٹک کر ہندوستانی علاقہ میں آجانے والے چینی فوجیوں کو چین کے حوالے کر دیا تھا ۔

ہندوستان کی وزارت دفاع کے ترجمان بھارت بھوشن بابو نے سنگھ کے انٹرویو پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ایٹمی اسلحہ سے لیس دو ایشیائی پڑوسیوں نے سنیچر کو ایک دوسرے پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی مشترکہ حقیقی سرحدکی، جہاں کم و بیش نصف صدی کے بعد پہلی بار خونریز جھڑپ ہوئی ہے، خلاف ورزی کی ہے۔

مقامی کمانڈروں کے درمیان مذاکرات کے باوجود طرفین کے فوجی حقیقی کنٹرول لائن کے ساتھ کئی مقامات پرآمنے سامنے کھڑے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی کشیدگیاں بڑھانے پر چین کو ہدف تنقید بنایا ہے۔جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستانی علاقہ میں کوئی در اندازی نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا” کسی نے ہماری سرحد میں در اندازی نہیں کی۔ نہ تو ابھی کوئی وہاں ہے اور نہ ہی ہماری چوکیوں پر قبضہ کیا گیا۔ ہندوستان کی مسلح افواج کو کھلی اجازت ہے کہ وہ سرزمین ہند کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔ “

انہوں نے مزید کہا کہ چین نے جو حرکت کی ہے اس سے130کروڑ ہندوستانیوں کو صدمہ پہنچا ہے پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان امن و آشتی اور دوستی چاہتا ہے لیکن اقتدار اعلیٰ کی حفاظت ہمارا مقدم فریضہ ہے۔“

قبل ازیںان کی حکومت اس سے قبل جھڑپ کے لیے چین کو مورد الزام ٹہرا چکی ہے ۔اس ضمن میں وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ” یہ سرحدی جھڑپ اس وقت ہوئی جب چینی فوجیوں نے حقیقی کنٹرول لائن پر وادی گلوان میں ایک مجسمہ نصب کرنا چاہا۔“

میڈیا کی رپورٹوں میں کہا گیا تھا فوجیوں میں14000فٹ کی بلندی پر واقع پہاڑی پر تصادم ہوا اور کچھ فوجی صفر درجہ حرارت میں تیزبہاؤ والے دریائے گلوان میں گر گئے ۔اس جھڑپ میں کم از کم76فوجی زخمی اور 20ہلاک ہوئے۔چین نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس کے کتنے فوجی مارے گئے۔یہ جھڑپ 1996کے معاہدے کے مطابق، جس کی رو سے علاقہ میں بندوقیں اور دھماکہ خیز مواد نہیں ہوگا،آتشیں اسلحہ کے بغیر ہوئی۔جمعرات کو منظر عام پر آنے والی ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ جھڑپ میں خام اسلحہ یعنی کیلیں جڑی آہنی سلاخیں اور بلموں کا استعمال کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *