China, Pakistan begin war games off Shanghaiتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: بحر ہند میں بڑھتے ہوئے بحری تعاون کے ساتھ، سدا بہار دوست چین اور پاکستان نے بحری سلامتی کے خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے اپنے نئے ہائی ٹیک بحری جہاز وںاور لڑاکا طیاروں کو تعینات کرکے اتوار کو شنگھائی کے ساحل پر ‘سی گارڈین-2’ میں مشترکہ مشق شروع کی۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے)بحریہ کے ترجمان کیپٹن لیو وین شینگ نے ایک بیان میں کہا کہ پی ایل اے نیوی اور پاکستان نیوی کے اہلکار جولائی کے وسط میں شنگھائی کے سمندری اور ہوائی اڈوں میں مشترکہ بحری مشقیں کریں گے۔ دونوں بحری افواج نے اتوار کو مشق ‘سی گارڈین’ کے دوسرے ایڈیشن کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا۔لیو نے کہا کہ مشق “سالانہ شیڈول کے مطابق یہ معمول کا انتظام ہے اور اس کا مقصد کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے۔حکومت کے زیر کنٹرول اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ کے مطابق، پی ایل اے کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نیوی نے جنگی جہاز جیانگٹن ،شوؤو ڑو، سپلائی جہاز کیان داہو، ایک آبدوز، ایک انتباہی طیارہ، دو لڑاکا طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر مشق کے لئے روانہ کیا ، جبکہ پاک بحریہ کا جہاز تیمور مشق میں شامل ہوا۔

لیو نے کہا کہ مشترکہ طور پر سمندری سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے موضوع کے ساتھ مشق میں سمندری اہداف کے خلاف مشترکہ حملے، مشترکہ حکمت عملی، مشترکہ اینٹی سب میرین جنگ اور تباہ شدہ جہازوں کے لیے مشترکہ تعاون سمیت تربیتی مشقیں شامل ہوں گی۔لیو نے کہا کہ مشق کا مقصد دفاعی تعاون کو بڑھانا، پیشہ ورانہ اور تکنیکی تبادلوں کو فروغ دینا، دونوں ممالک اور دونوں بحری افواج کے درمیان روایتی دوستی کو گہرا کرنا اور چین اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔ چینی عسکری ماہر وی ڈونگ سو نے ‘گلوبل ٹائمز’ کو بتایا کہ چین اور پاکستان کو بحر ہند جیسے علاقوں میں بحری قزاقی اور بحری دہشت گردی سمیت غیر روایتی سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے، اس لیے ضروری ہو گیا ہے کہ دونوں ممالک ان سمتوں میں تعاون میں اضافہ کریں۔

وئی نے کہا کہ دونوں ممالک کو توانائی اور سامان کی نقل و حمل کے تزویراتی سمندری راستوں کی حفاظت میں مشترکہ طور پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔سی گارڈین مشق کا پہلا ایڈیشن جنوری 2020 میں کراچی کے قریب شمالی بحیرہ عرب میں کیا گیا تھا۔ بحیرہ عرب کا خطہ تزویراتی لحاظ سے اہم ہے کیونکہ کنڈلا، اوکھا، ممبئی، نیو منگلور اور کوچی سمیت اہم ہندوستانی بندرگاہیں وہاں واقع ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان کے فوجی تعاون نے بحریہ پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ چین نے بتدریج بحر ہند میں اپنی بحری موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *