China refrains from opposing Pakistan’s Gilgit-Baltistan moveتصویر سوشل میڈیا

گذشتہ سال جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے پر چین نے جس شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اس کے برعکس پاکستان مقبوضہ کشمیر میں گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی درجہ دینے کے پاکستان کے معلنہ اقدام پر خاموشی اختیار کر لی اور رتی برابر مخالفت نہیں کی۔ اور بھی زیادہ دبے الفاظ میں چینی وزارت خارجہ نے بس اتنا کہا کہ اسے اس ضمن میں رپورٹیں ملی ہیں اور یہ کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف اٹل اور واضح ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبین نے کہا کہ یہ ہندستان اور پاکستان کے درمیان عرصہ سے جاری تنازعہ ے اور اس کا اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ قرار دادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن اور مناسب انداز سے تصفیہ کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے یہ بات اپنی یومیہ پریس کانفرنس میں ہندوستانی میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ 2019میں ہندوستان کے اقدام پر اپنے بیان کے برعکس چین نے متنازعہ خطہ گلگت بلتستان کی، جہاں خود چین بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبہ کے تحت ہندوستان کی مخالفت کے درمیان کئی پراجکٹ چلا رہا ہے، حیثیت بدلنے کے پاکستان کے اقدام پر ایک لفظ نہیں کہا۔

جب اگست 2019کو ہندوستان نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کے خاتمہ اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے نام سے دو علیحدہ مرکزی علاقوں میں بدلنے کا اعلان کیا تو چین نے بڑا شور مچایا تھا اور ببانگ دہل کہا تھا کہ اسے جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بہت تشویش ہے۔بیان میں کاہ گیا کہ کشمیر پر چین کا موقف صاف ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ا س پر بین الاقوامی اتفاق بھی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر ایک دیرینہ اور حل طلب مسئلہ ہے۔ فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہئے اور باوقار انداز سے معاملہ طے کریں۔ دونوں کو ہی خاص طور پر ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرنا چاہئے جس سے اصل ہیئت یکطرفہ طور پر تبدیل کر دی جائے اور کشیدگی کو ہوا ملے۔

ہم ہندوستان پاکستان دونوں ممالک سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ مذاکرات اور مشاورت سے موجودہ تنازعات طے کریں اور خطہ کے امن و استحکام کا تحفظ کریں۔چین نے لداخ کو مرکزی علاقے میں بدلنے کی بھی شدو مد سے مخالفت کی ۔جبکہ ہندوستان نے چین سے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ اس کے اس قدام سے نہ تو سرحدوں میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی علاقے دعوے کیے گئے ہیں ۔ چین نے اکسائی چن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چین ہند سرحد کے مغربی سیکٹر میں چینی علاقہ کی ہندستان میں شمولیت کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا ہے ۔

چین نے کہا کہ یہ اقدام ”خانگی قانون میں یکطرفہ تبدیلی کرکے چین کی علاقائی یکجہتی کو مجروح کرتا ہے۔یہ معلوم کیے جانے پر کہ مختلف ردعمل ظاہر کرنے کے باعث کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ چین نے اپنی غیر جانبدارانہ سوچ کی پاسداری نہیں کی مسٹر وانگ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ بیان کوئی قانونی حیثیت کا حامل ہے ۔میں نے ابھی ابجی یہ کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف اٹل اور واضح ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *