بیجنگ: چین نے فوج کی متنازعہ تصویر سوشل میڈیا پر ڈالنے کے معاملے میں آسٹریلیا کی جانب سے ملی وارننگ کے باوجود معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔
اس تصویر میں ، چین نے توڑ مروڑ کر دکھایا کہ آسٹریلیائی فوجی ایک افغان بچے کا گلا کاٹ رہا ہے۔جب آسٹریلیا نے چین سے اس فعل پر معافی مانگنے کو کہا تو چین نے دو ٹو ک الفاظ میں کہا ہے کہ کینبرا کو ہم سے معافی مانگنے کے لئے کہنے کے بجائے خود پر شرم آنی چاہئے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ، ژؤا لیجیان نے ، آسٹریلیائی فوجی کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ فکر نہ کریں ، ہم آپ کو امن دینے کے لئے آ رہے ہیں۔آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے پیر کو چینی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے چین کو اپنے کئے پر معافی مانگنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ کینبرا کو خود پر شرم آنی چاہئے اور اپنے گریبان میں دیکھنا چاہئے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چنینگ نے پیر کو کہا کہ آسٹریلیا بے دردی سے افغانوں کو مار رہا ہے اور ہم اس کی مخالفت نہ کریں ، افغانیوں کی زندگیاں بھی ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہیں۔ ‘ جھوٹی’ اور گھناو¿نی تصویر کو ٹویٹ کرنے پر معافی مانگنے کہا ہے۔ ٹویٹ میں ایک آسٹریلیائی فوجی کو مبینہ طور پر افغانستان میں ایک بچے کو قتل کرتے دیکھا جا رہا ہے۔
واضح ہو کہ اس ٹویٹ کے بعد چین اور آسٹریلیا میں سیاسی تناو¿ پیدا ہوگیا ہے۔موریسن نے چین کی وزارت خارجہ سے فرضی ٹویٹ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ، جس میں جنگی جرم کی تحقیقات کے پس منظر میں آسٹریلیائی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے مابین جاری کشیدگی کے درمیان ، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑاؤ لیجیان نے پیر کو ایک گرافک تصویر ٹویٹ کی ، جس میں ایک فوجی نے ایک بچے کے گلے پر مسکراتے ہوئے چاقو رکھا ہوا ہے جبکہ یہ بچہ ایک میمنے کو گود میں لئے ہوئے ہے۔نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی اس تصویر پر اعتراض کیا اور چینی حکام کو حقیقت کے بارے میں بتایا تھا۔