بیجنگ: چین میں کورونا سے برا حال ہے۔ یہاں ایک بار پھر حالات قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔ کوویڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر انتظامیہ نے شنگھائی میں کالج اور سینئر ہائی اسکول کے داخلہ امتحانات کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق چین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 345 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس وقت چین کے علاوہ کسی ملک میں لاک ڈاؤن نہیں ہے۔ 5 دن کے اندر چین کے مزید 20 شہروں میں لاک ڈان نافذکرنا پڑا۔چین میں لاک ڈاؤن والے شہروں کی تعداد اب بڑھ کر 46 ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن میں آبادی بھی 21 کروڑ سے بڑھ کر اب 34 کروڑ ہو گئی ہے۔
تقریبا 25 ملین کی آبادی والا شہر شنگھائی پہلے ہی لاک ڈاؤن کی زد میں ہے اور اب 2.15 کروڑ کے دارالحکومت بیجنگ میں لاک ڈاؤن کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب بھی شنگھائی میں روزانہ 5 ہزار سے زیادہ لوگ مثبت آ رہے ہیں۔ چین میں زیروکوویڈ پالیسی کی ناکامی کے باوجود صدرشی جن پنگ اپنی زیرو کوویڈ پالیسی پر قائم ہیں۔ شی جن پنگ نے جمعہ کو پہلی بار قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا انفیکشن کو زیروکوویڈ پالیسی سے ہی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ چین کی اس پالیسی پر کوئی ملک انگلی نہ اٹھائے۔ زیرو کوویڈ پالیسی میں مریض کو لازمی طور پر ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے جب انفیکشن کا کوئی کیس ہوتا ہے۔
چین اپنی زیرکوویڈ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے سینئر عہدیدار اور صدر جن پنگ کے قریبی ساتھی لی کوانگ نے جمعہ کو کورونا کے خلاف جنگ میں ہر سطح پر فوجی احکامات جاری کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا تاکہ پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد کیا جاسکے۔شنگھائی کی طرح انفیکشن بے قابو نہ ہونے کے لیے بیجنگ میں اسے مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ بیجنگ میں تاحال لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا گیا تاہم روزانہ 1000 سے زائد کیسز کی آمد کے باعث 2 سال سے 90 سال تک کے تمام افراد کو ٹیسٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ بیجنگ کی 60 سب ویز کو لاک ڈاو¿ن کے اعلان کے بغیر بند کر دیا گیا ہے۔ اسکول، ریستوراں، بار اور جم بند کردیئے گئے ہیں۔
چین کی متنازعہ زیروکووڈ پالیسی کی وجہ سے نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے لیے تناؤ پیدا ہو رہا ہے۔ شی جن پنگ کی حکومت نے زیروکووڈ پالیسی کو تبدیل کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز ایک بار پھر بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن پر مجبور ہو رہے ہیں۔ چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کورونا کی بدترین وبا سے گزر رہا ہے جس سے مال برداری کے اخراجات اور عالمی معیشت متاثر ہوگی۔
