انٹرنیشنل ڈیسک :چین کی کمیونسٹ حکومت لوگوں کو ایک ہی زبان بولنے پر مجبور کرنے جا رہی ہے۔ جن پنگ حکومت نے 2035 تک اپنی زبان ‘میندارن’ کو دنیا کی زبان بنا دینے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اور چین میں 2025 تک چین کی 85 فیصد آبادی کو صرف ‘میندارن’ زبان استعمال کرنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔ اس طرح اب چین نے ثقافت کو تباہ کرنے کے لیے مختلف قسم کی زبان کی جنگ چھیڑ دی ہے۔ اگر ‘میندارن’ زبان پورے چین میں بولی جائے تو یہ علاقائی اور اقلیتوں کی 300 زبانوں کو کھا جائے گی۔
چین نے ‘میندارن’ کو فروغ دینے کے لیے ایک جارحانہ مہم شروع کی ہے اور کہا ہے کہ 2025 تک اس کے 85 فیصد شہری قومی زبان کا استعمال کریں گے۔ چین کی کابینہ نے منگل کو ریاستی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا کہ ‘میندارن’ کا استعمال ا بھی بہت کم ہے اور جدید معیشت کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔چین کے اس اقدام پر لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں۔ تبتی برادری کا کہنا ہے کہ اس طرح ہماری زبان ہی مر جائے گی۔ مخالفین کا موقف ہے کہ اقلیتی زبانیں ختم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اسے ثقافت کو تباہ کرنے کی مہم قرار دیا۔
