China to forcibly resettle 17,555 Tibetans from Nagchuتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: چین کا تبتیوں کے خلاف جابرانہ رویہ جاری ہے۔ چین کسی نہ کسی بہانے تبت کے مقامی لوگوں اور ان کی ثقافت پر مسلسل حملے کر رہا ہے۔ چین اب آبادکاری کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر جنوب مغربی چین میں تبت کے خود مختار علاقے میں ناگکو شہر کے پہاڑی علاقوں سے تقریبا 17,555 تبتیوں کو دوسری جگہ منتقل کرے گا۔چین کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور خطے کے نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیے ایسا کر رہا ہے۔

ژن ہوا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگلے ڈیڑھ ماہ میں سطح سمندر سے اوسطاً 4500 میٹر کی بلندی پر رہنے والے لوگوں کو شینن شہر میں منتقل کر دیا جائے گا جس کی اوسط بلندی 3600 میٹر ہوگی۔ درحقیقت چین تبت کی خود مختاری کے بارے میں مسلسل خوف میں مبتلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شی جن پنگ کی حکومت تبت پر اپنے دعوے میں بہت جارحانہ رہی ہے۔ یہی نہیں سری لنکا اور پاکستان کے بعد اب چین افغانستان کو بھی آئینے میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔علاقائی جنگلات اور چراگاہ انتظامیہ کے ڈائریکٹر وو وی نے کہا کہ لوگ شہر میں شدید سرد موسم اور نسبتا پسماندہ پیداوار کے ساتھ رہ رہے تھے، جہاں گھاس ختم ہو چکی ہے۔

بحالی کے منصوبے کے تحت، ماحولیاتی تحفظ اور بہتر زندگی کے تقاضوں کے مطابق انہیں لوگوں پر مرکوز خیال کے ساتھ اس جگہ پر آباد کیا جا رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق تقریبا 100 تبتی شہروں کے 130,000 لوگوں کو آٹھ سالوں میں دوبارہ آباد کاری کے منصوبے کے تحت کور کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین اب افغانستان پر بھی ڈورے ڈالنے میں مصروف ہے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چینی سفارتخانہ افغان تاجروں کو ویزے دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کی تصدیق افغانستان میں بیجنگ کے سفیر نے کی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے چینی سفیر وانگ یو اور طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان بات چیت ہوئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *