بیجنگ: چین کے شمالی صوبے ہیبی میں جمعرات کے روز ،کورونا سے نمٹنے کے بارے میں چین کی جن پنگ حکومت کی تنقید کر نے پر ایک تاجر کے خلاف مقدمہ شروع ہوگیا ہے۔ کیوڈو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ، دا ؤگروپ کی قیادت کرنے والے تاجر سن ڈاؤ پر جمہوریت نواز کارکنوں کی خفیہ طریقے سے حمایت کرنے ، عوامی امور میں خلل ڈالنے ، غیر قانونی کان کنی ، ریاست کی زرعی اراضی پر تجاوزات کرنے ، عوامی خدمت میں رکاوٹ ڈالنے اور غیرقانونی طور پر پیسہ جمع کرنے سمیت دیگر الزامام لگائے گئے ہیں۔ سن داؤ نے 1989 میں داؤ گروپ کا قیام کیا اور تب سے زراعت ، سیاحت اور صحت کی دیکھ بھال پر پھیلی ایک وسیع سلطنت بن گیا ہے۔
داؤ گروپ ایک معروف کمپنی ہے جس میں تقریباً 9000 ملازمین اور 28 وابستہ کاروباری ہیں۔ وہ پولٹری فارمنگ ، فوڈ مینوفیکچرنگ اور سیاحت جیسے کاروبار میں مصروف ہیں۔ نومبر 2020 میں مقامی سکیورٹی حکام نے اچانک سن اور اس کے کنبہ کے ممبروں سے منسلک تقریباً30 افراد کو چارج کرنا شروع کردیا۔ ان کے ساتھ ، سن گروپ کے ایگزیکٹو پر مئی میں متعدد جرائم کے شبہ میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔ س±ن داو¿ پہلے کاروباری نہیں ہیں جو جن پنگ انتظامیہ پر تنقید کرنے پر ہراساں اور مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ، علی بابا کے سربراہ جیک ما کو بھی بیجنگ کے خلاف بغاوت کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ چین اہم بازا ر کی حیثیت کا غلط استعمال کرنے کے الزم میں علی بابا گروپ ہولڈنگ لمیٹڈ پر 18.2 بلین یوآن (یوایس ڈی2.8 بلین ) کا ریکارڈ جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے ۔ صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں حکومت بڑی نجی کمپنیوں پر نگرانی سخت کر رہی ہے ، جو ماضی میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور مستقبل میں کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔
