بیجنگ: امریکہ میں اقتدار کی منتقلی سے قبل چین کے ساتھ تناؤ میں مسلسل طور پر اضافہ ہوتا جا رہا۔ ا دھر ہانگ کانگ اور تائیوان کے معاملے میں ، چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات میں واضح طور پر ہیرا پھیری بند کرے۔ بیجنگ کا یہ بیان چین اور ہانگ کانگ کے افسران پر لگائی گئی پابندیوں کے جواب میں آیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ نے کہا کہ امریکہ نے 50 سے زیادہ جمہوریت نواز سیاستدانوں اور کارکنوں کی اجتماعی گرفتاریوں پر 6 بڑے چینی اور ہانگ کانگ کے عہدیداروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہانگ کانگ میں واضح طور پر مداخلت کی ہے۔ چین نے امریکی اقدام کے خلاف بیجنگ اور ہانگ کانگ میں مداخلت کرنے والے عہدیداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
چین کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے مابین تناؤمیں اضافہ ہوا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حکام پر پابندی ہوگی۔
ترجمان نے کالعدم امریکی عہدیداروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ باہمی پابندیاں عائد کی جائیں گی جو ہانگ کانگ پر بڑی کارروائیوں کے ذمہ دار تھے۔ترجمان نے کہا کہ اب چاہے وہ امریکہ کے عہدیدار ہوں، یا کانگرس کے ممبر ، یا کسی غیر سرکاری تنظیم کے ممبران ہوں ، چین ان پر پابندی لگائے گا ۔
ترجمان نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کو ہانگ کانگ کے معاملے میں فوری طور پر مداخلت روک دینی چاہئے۔ یہ چین کا اندرونی معاملہ ہے۔ بیجنگ نے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے چین کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ 16 جنوری کو ، امریکہ نے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی ایکٹ کے نفاذ میں ان کے کردار کے لئے چین اور ہانگ کانگ کے 6 عہدیداروں کو نامزد کیا تھا۔
