بیجنگ:(اے یو ایس ) چین نے اپنے اس انتباہ کا اعادہ کیا ہے کہ وہ امریکی ایوان نمائندگان کی ا سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کا دورہ کرنے کے حوالے سے رپورٹوں پر کڑی نگاہ رکھے ہے اور اگر پیلوسی تائیوان کے دورے پر مصر رہیں اور تائیوان پہنچیں تو چینی فوج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی نہیں رہے گی اور سخت جوابی اقدام کیا جائے گا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاﺅ لیجیان نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نینسی پیلوسی امریکا کی تیسری بڑی سیاسی شخصیت ہیں اور ان کے عہدے کی وجہ سے ان کے دورہ تائیوان کے شدید سیاسی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح ہو کہ پیلوسی چار ایشیائی ممالک کے دورہ کا آغاز سنگاپور پہنچ کر کر چکی ہیں۔
پیلوسی کے ایشیا پیسفک کے دورے میں اب تک جاپان، انڈونیشیا اور سنگاپور میں رکنے کا توواضح طور پر اعلان کیا گیا ہے، تاہم نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا حتمی طور پر تائیوان جانے کا پروگرام کیا ہے۔ ایک ذریعے کے مطابق اس کی وجہ امریکہ اور چین کے درمیان تائیوان کے معاملے پر پائی جانے والی کشیدگی ہے۔اگر پیلوسی تائیوان میں رکتی ہیں تو یہ گذشتہ 25 سال کے دوران کسی منتخب اور اہم امریکی شخصیت کا پہلا دورہ ہو گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی کے درمیان ایک روز قبل اسی تائیوان کے موضوع پر فون کال پر بات ہوئی مگر صدر شی نے سخت لہجہ اختیار کیا۔اس فون کال پر جو بائیڈن نے تائیوان کو دوبارہ اکٹھا کرنا پر فوجی کارروائی کے لیے انتباہ کیا، تاہم انہوں نے جزیرے کے با ضابطہ اعلان آزادی کی حمایت نہ کرنے کا بھی کہا۔دوسری جان چین کے صدر شی کا پیلوسی کے مجوزہ دورہ تائیوان کے بارے میں کہنا ہے کہ ایسے کسی دور کا مطلب امریکہ اور چین کے درمیان کے تعلقات کے خلاف ہو گا۔
نینسی پیلوسی کے دورے سے متعلق یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب ایک روز قبل ہی چین نے تائیوان کے بالمقابل اپنے ساحل پر فوجی مشقیں شروع کی ہیں۔ اسے امریکہ کے لیے ممکنہ وارننگ قرار دیا جارہا ہے۔ چینی بحریہ چین اور تائیوان کے درمیان واقع سمندری علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے یہ فوجی مشقیں کر رہی ہے۔چین کے روزنامہ پیپلز ڈیلی کے مطابق چینی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چینی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے بھی تائیوان کے قریب پروازیں کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا، ”چین کی فضائیہ قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پختہ ارادہ، مکمل اعتماد اور صلاحیت کی حامل ہے۔اور بیجنگ قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی مکمل حفاظت کرے گا۔“امریکہ نے اپنا طیارہ بردار جنگی جہاز یو ایس ایس رونلڈ ریگن گزشتہ ہفتے جنوبی چین سمندر میں بھیجا تھا۔ حالانکہ امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس جنگی جہاز کو بھیجنے کا فیصلہ بہت پہلے کیا گیا تھا اور یہ ایک معمول کی فوجی مشق تھی۔تائیوان میں سن 1949 میں اس کی آزادی کے بعد سے ہی ایک خود مختار جمہوریت ہے تاہم بیجنگ اسے چین کا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن اسے اپنے ملک میں ضم کر لے گا۔