China warns U.S. it may detain Americansتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق چین کی حکومت نے امریکہ کو انتباہ دیا ہے کہ چینی فوج سے وابستہ اسکالروں پر امریکی وزارت انصاف کی جانب سے مقدمات درج کرنے کے جواب میں اپنے ملک میں مقیم امریکیوں کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔اس معاملے کی واقفیت رکھنے والے نامعلوم لوگوں کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہے کہ چینی عہدیداروں نے مختلف ذرائع سے امریکی حکومتی عہدیداروں کو بارہا یہ انتباہ دیا ہے۔

‘ اخبار رقمطراز ہے کہ چین کایہ پیغام تھا کہ امریکہ کو چاہئے کہ امریکی عدالتوں میں چینی ا سکالرز پر مقدمے درج کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ چین میں رہنے والے امریکیوں کو بھی چینی قانون کی خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے 14 ستمبر کو چین کا سفر کرنے کے خلاف ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی حکومت غیر ملکی حکومتوں اثر انداز ہونے کے لیے امریکی اور دیگر ملکوں کے شہریوں کو من مانے طریقے سے گرفتار کرتی ہے اور اور ان پر ملک سے باہر جانے پر پابندی لگاتی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے وزارت خارجہ کو سوالات بھیجے جس میں کہا گیا تھا کہ چینی حکومت کوبشمول اعلیٰ سطح پر، ایک ای میل کے توسط سے پیغام ارسال کر کے اس پر زور دیا گیا ہے امریکی اور دیگر ممالک کے شہریوں کے باہر جانے پر پابندی اور انہیں زبردستی نظر بند کرنے کے چین کے اقدام پر امریکہ کو سخت تشویش ہے اور یہ تشویش اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم شفافیت اور منصفانہ عمل نہ دیکھ لیں۔ اس حوالے سے سنیچر کے روز چینی سفارت خانہ واقع امریکہ سے اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کی گئی لیکن سفارت خانہ سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ امریکی انتظامیہ چین کو متواتر اس امر کا ملزم ٹہرا رہی ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی و فوجی طاقت کے طور پر امریکہ کو زیر کر کے اس پر سبقت لے جانے کے لیے امریکی تکنیکی ،فوجی اور دیگر معلومات چوری کرنے کے لیے جاسوسی اور سائبر کارروائیاں کر رہاہے جبکہ چین ان الزامات کی تردید کرتاہے۔

وزارت انصاف و قانون کے مطابق اس سال جولائی میں امریکی تدریسی اداروں میں ریسرچ کے لیے ویزا درخواست میں پیپلز لبریشن آرمی میں اپنی رکنیت پوشیدہ رکھنے پر تین چینی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔رواں سال چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات نہایت نچلے سطح پر گر گئے ہیں۔

کورونا وائرس کے عالمی وبا کی شکل میں پھیلنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وبا کے عالمی سطح پر پھیلانے کا الزام براہ راست چین پر عائد کیا اور ایک موقع پر انہوں نے کورونا کو’چینی وائرس‘ تک کہہ دیا تھا جس کی چین نے مذمت کی تھی۔ امریکہ نے کہا کہ گذشتہ سال اس نے سلامتی خطرات کے پیش نظر طلبا اور ریسرچرز کے امریکہ میں داخلے پر صدارتی فرمان کے تحت1000سے زائد چینی شہریوں کے ویزے روک دیے تھے ۔

اسے چین حقوق انسانی کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ وزارت خارجہ کی ایک ترجمان نے کہا کہ فی الحال امریکہ چین کے ان حقیقی طلبا اور اسکالروں کا، جو فوجی غلبہ کے لیے چینی کمیونسٹ پارٹی کے اغراض و مقاصد لے کر نہیں چلتے ،خیرمقدم جاری رکھے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *