بیجنگ: ملک کی کم ہوتی آبادی کے باعث چینی حکومت ٹینشن میں ہے۔ جن پنگ حکومت اب ملک میں شرح پیدائش بڑھانے کے لیے نئی اسکیمیں لا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں چین نے نئے شادی شدہ جوڑوں کے لیے ایک شاندار منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت ان جوڑوں کو شادی کے لئے 30 دن کی چھٹی دی جائے گی، مگر ان 30 کی تنخواہ میں کٹوتی نہیں ہوگی ، ایسا اس لئے تاکہ میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار سکیں اور آبادی بڑھانے میں شراکت دار بن سکیں۔
اس سے قبل چین میں شادی کے لیے صرف تین دن کی تنخواہ کی چھٹی ملتی تھی۔ لیکن جب یہاں آبادی تیزی سے کم ہونے لگی تو حکومت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔لیکن ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھلے ہی چینی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی تین بچوں کی پالیسی کے تحت نوبیاہتا جوڑے کو 30 دن کی تنخواہ کی چھٹی کی پیشکش کی ہو ، لیکن کئی خواتین نے اس پالیسی کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ انہیں شک ہے کہ اس سے ان کی حقیقی ترقی میں رکاوٹ آئے گی۔
بتادیں کہ چین میں شرح پیدائش میں کمی 1980 اور 2015 کے درمیان لاگو کی گئی “ایک بچہ” کی پالیسی کا نتیجہ ہے، اور تعلیم کی لاگت میں اضافے نے بہت سے چینی لوگوں کو ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے، یا یہاں تک کہ کوئی بھی بچہ پیدا کرنے کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ چینی حکومت نے 35 سال (1980 سے 2015) تک ایک بچہ کی پالیسی نافذ کی اور لاکھوں خواتین کو جبری مانع حمل، جبری نس بندی اور جبری اسقاط حمل پر مجبور کیا۔
شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے، حکومت چاہتی ہے کہ خواتین زیادہ بچے پیدا کریں اور 2016 میں تیزی سے ایک سے دو بچے والی پالیسی پر چلی گئی ہے ، لیکن وہ بھی مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی۔ تاہم، حکومت نے 2021 میں تین بچوں کی پالیسی پر تیزی سے قدم رکھا اور ٹیکس میں کٹوتیوں، سبسڈیز، نقد انعامات اور دیگر مراعات کی پیشکش کی ہے۔