بیجنگ: پوری دنیا کو جان و مال کا نقصان پہنچانے والے کورونا وائرس نے چین کی معیشت پر سب سے زیادہ اثر ڈالا ہے۔ یہ انفیکشن چین سے ہی شروع ہوا اور پوری دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن گیا۔ پچھلے مہینے تک اس وائرس نے چین کو لاک ڈاو¿ن کے سائے میں رکھا۔ چینی حکومت نے کورونا سے لڑنے کے لیے ملک میں زیروکوویڈ پالیسی نافذ کی، جس سے اس کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں چین کی معیشت تیزی سے گر کر 0.4 فیصد پر آگئی جو کہ دو سال میں سب سے کم ہے۔ دراصل ، زیرو کوویڈ پالیسی کے تحت چین کے بڑے شہروں میں کئی مہینوں سے لاک ڈاؤن تھا۔ جس سے کاروباری اور صنعتی سپلائی سسٹم کو کافی نقصان پہنچا۔
قومی ادارہ برائے شماریات(این بی ایس) کی طرف سے گذشتہ روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2022 کی دوسری سہ ماہی میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کی اقتصادی ترقی توقع سے کم رہی اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں صرف 0.4 فیصد اضافہ ہوا۔ 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جب کورونا آیا تھا ، چین کی معیشت میں 6.8 فیصد کمی کے بعد یہ سب سے کم شرح نمو ہے۔ تاہم، 2022 کی پہلی ششماہی میں چین کی مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی)میں سالانہ بنیاد پر 2.5 فیصد اضافہ ہوا۔چین نے 2022 کے لیے اپنے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریباً 5.5 فیصد مقرر کیا ہے۔ معیشت میں سست روی حکمران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی پانچ سال میں ایک بار ہونے والی بڑی کانگریس سے پہلے سامنے آئی ہے، جس کے اس سال جلد ہی منعقد ہونے کی امید ہے۔ اس اجلاس سے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے حمایت ملنے کی امید ہے۔ 68 سالہ شی جن پنگ پارٹی کے بانی ماؤتسے تنگ کے بعد واحد چینی رہنما ہوں گے جوپانچ سال کی دو مدت تک اور شاید زندگی بھر اقتدار میں بنے رہیں گے۔
معیشت میں اس گراوٹ پر، این بی ایس کے ترجمان فو لنگھوئی نے کہا کہ ہمیں اس بات کا پتہ ہونا چاہئے کہ معیشت کے استقلال اور استحکام بحالی کی بنیادیں ابھی مضبوط ہونا باقی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرونی طور پر، عالمی معیشت میںجمود کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ کورونا وائرس کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، بڑی معیشتوں کی پالیسیاں سخت ہو رہی ہیں اور بیرونی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال واضح طور پر بڑھ رہی ہے، اس کے علاوہ کورونا وبا نے بھی بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ آکسفورڈ اکنامکس کے چیف اکنامسٹ ٹومی وو نے کہا کہ دوسری سہ ماہی کی جی ڈی پی کی نمو وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے بدترین مرحلے سے گزری کیونکہ سہ ماہی کے آغاز میں لاک ڈاو¿ن کا شدید اثر پڑا، خاص طور پر شنگھائی میں۔چین کی صفر زیرو کوویڈ پالیسی کو بھی ملک میں کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔