China’s PLA is nibbling at the border in name of peace and tranquilityعلامتی تصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: قرون وسطیٰ میں لڑی جانے والی جنگ کی طرح دو شنبہ کی شام میں ہونے والی سرحدی جھڑپ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے)کے ذریعہ لداخ کے وادی گلوان میں ہندوستانی فوجیوں پر نوکیلے پتھروں اور کیلیں پیوست کر کے تیار کیے گئے بلموں اور لوہے کی چھڑوں سے کیے گئے حملے میں 16بہار کے کمانڈن افسر (سی او) کرنل سنتوش بابو اور ان کے دستہ کے 20جوان شہید تو ہو گئے لیکن ان کے خون نے ہند چین تعلقات کو ایک ٹرننگ پوائنٹ دے دیا ہے۔

پی ایل اے فوجیوں اور پیچھے سے ملنے والی تازہ کمک سے تعداد میں اپنے سے کہیں زیادہ ہونے کے باوجود کرنل سنتوش اور ان کے جانبازوں نے سخت جوابی حملہ کیا اور پی ایل اے کے 43تا50فوجیوں کو ہلاک یا زخمی کر دیا۔ماضی کے برعکس اس بار کرنل اپنے چینی ہم منصبوں سے الجھ پڑے اور ان سے کہا کہ کوئی جھگڑا نہ کرنے کے لیے 6جون کو کیے گئے معاہدے کے ضابطوں کا احترام کریں۔ جارح چینی پی ایل اے نے ان کے لیے کوئی متابدل نہیں چھوڑا ۔

ہندوستانی فوج کو عدم توسیع کے جزو کے طور پر پیچھے ہٹنا پڑا لیکن چینی پی ایل اے پٹرولنگ پوائنٹ14پر تعینات رہی۔جہاں ایک جانب زیادہ تر ہندوستانی مشرقی لداخ میں فوجی جماو¿ میں اضافہ سے فکر مند ہیںوہیں اس جھڑپ نے 1950 سے چینی حکام کے امن و آشتی کو دوام بخشنے کی روایت کی دھجیاں بکھیر دیں۔وادی گلوان جھڑپ نے یہ واضح کر دیا کہ چین کی پی ایل او نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لاجسٹک راستے کو مضبوط کرنے کے لیے لداخ سیکٹر میں اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کو تقویت بخشنے کے لیے اپنی منشا کے عین مطابق امن و سکون کی روایت کو اپنا ہتھیار بنا لیا۔مشرقی لداخ خاص طور پر دولت بیگ سیکٹر پر چینی دعوے کے لیے پی ایل اے کے ذریعہ فوج کی ایک چھوٹی ٹکڑی تعینات کرنا دراصل چین کے جنگی منصوبہ کا ایک جزو ہے۔اس بابت پہلے ہی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ صدر شی جن پینگ کی پی ایل اے سی پیک راستے کے تحفظ کے لیے چار مسلح ڈرونز پاکستان کو سپلائی کر رہی ہے۔اور انہیں بلوچستان کی مزاحم آبادی کے خلاف کارروائی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

آنے والے دنوں میں ہم دیکھیں گے کہ پی ایل اے پوری طاقت سے نفسیاتی کارروائیاں کرے گی۔جس میں ٹک ٹاک ویڈیو کے توسط سے ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں کو دریائے گلوان میں بہتا اور ہندوستانی سپاہیوں کو زخمی یا قیدی کے طور پر دکھایا جاسکتا ہے ۔ان ویڈیوز میں پی ایل فوجیوں ، توپچیوں، خشکی سے خشکی پر مارکرنے والے میزائل کی بیٹریان بھی دکھائی جا سکتی ہیں۔ مسلح ڈرونز کے ویڈیوز بھی دکھائے جا سکتے ہیں تاکہ ہندوستانی فوج کے ذہنوں میں پر تشدد جھڑپ کی جوابی کارروائی کے حوالے سے شکوک پیدا ہو جائیں ۔اب جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور فوجی افسران بالا صورت حال کا مطالعہ کر رہے ہیں گلوان جھڑپ چینی رہنما شی جن پینگ کے ساتھ ووہان اور چنئی مفاہمت کے منھ پر طمانچہ ہے۔

اس جھڑپ کاجواب اقتصادی جوابی کارروائی میں نہیں بلکہ پی ایل او کو 6جون کی فوجی قرار دادوں کا احترام کرانے کے لیے ڈٹ کر سامنے کھڑے ہونے اور مقابلہ کرنے میں مضمر ہے۔ اور اس وقت تک چین کے ساتھ کسی بھی قسم کی مفاہمت و مصالحت کو مسترد کر دیا جانا چا ہئے۔حکومت ہند کے اندر ایک طبقہ 15جون کی سرحدی جھڑپ کا سفارتی حل کا مشورہ دے رہا ہے لیکن پی ایل اے کی بربریت کا واحد جواب اس کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونا اور علاقہ پر قبضہ برقرار رکھنا ہے۔پی ایل اے کو ہندوستانی فوج کا احترام کرنے کا سبق سکھانا چاہئے ۔ اور کرنل سنتوش بابو نے یہی راستہ دکھاتے ہوئے اپنی جان وطن عزیز پر قربان کر دی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *