Chinese ambassador secretly recruited scientists, FBI saysتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: ایف بی آئی کے مطابق چینی سفیر متعین واشنگٹن اور ایک چینی سفارت کار متعین نیو یار ک سٹی نے امریکہ میں خفیہ طریقہ سے سائنسدانوں کی بھرتی کی ہے۔گذشتہ سال ایک وفاقی عدالت میں داخل حلف نامہ نے، جسے اپریل میں کھولا گیا،چین کی چالوں کی تفصیل بتائی ہے کہ امریکی عہدیداروں کو چین کی جاسوسی صلاحیتوں کے بارے میں بارہا انتباہ دیا جاتا رہا ہے۔

ایف بی آئی کے ایک اسپیشل ایجنٹ نے حلف نامہ میں لکھا کہ بیورو امریکی ریاست کونیکٹی کٹ میں ایک سائنسداں سے ،جس کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ وہ چین میںسرکاری یونیورسٹیوں اور لیبارٹریوں میں کام کرنے اور امریکہ میں معروف اکیڈمک اور نجی زمرے کے ریسرچ اداروں میں مالیکیولیاتی جنیات کی افزودگی اور تکنالوجی کی جدت کاری حاصل کر نے اوراعلیٰ سطحی مالیکولیاتی جنیاتی ماہرین اور سیل محققین کی بھرتی کرنے کے لیے کے لیے حکومت کے زیر کنٹرول یا حکومت کے امداد یافتہ اداروں کی ایماءپر امریکہ میں قصداًٍ اور اپنی رضا سے امریکہ میں کام کر رہا تھا ، تحقیقات کر رہا تھا۔

اس سائنسداں نے، جس عدالتی دستاویزات میں فرضی نام درج کیا گیاہے،نومبر2009میں ایک امریکی شہریت حاصل کر لی تھی اور امریکہ میں جنیاتی تحقیق میں برسوں کام کیا ،اور حال ہی میں اس نے یالے یونیورسٹی میں، جس نے ایف بی آئی کو بتایا کہ اس کی ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے کہ وہ محققین یا پروفیسروں پر یہ شرط عائد کر دے کہ وہ بیرونی اداروں کے ساتھ اپنی وابستگی بتائیں، تحقیقی کام شروع کیا۔واشنگٹن ایکزامنر کو اگرچہ عدالت میں پیش کردہ دستاویزات سے اس سائنسداں کا اصل نام معلوم ہوگیا ہے لیکن چونکہ ابھی اس پر الزامات طے نہیں کیے گئے اس لیے اس کا اصل نام شائع نہیں کیا گیا۔

وزارت قانون نے دستاویزات میں تدوین کے حوالے سے کہا کہ اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ فرد واحد کے خلاف، جس پر اسے شبہ ہے کہ ایک غیر ملکی حکومت کے لیے غیر قانونی طور پر کام کر رہا ہے، فرد جرم داخل نہیں کر رہی۔کنیکٹی کٹ میں امریکی اٹارنی کے دفتر نے واشنگٹن ایکزامنر سے کہا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔سمجھا جاتا ہے کہ یہ سائنسداں اب چین میں سدرن میڈیکل یونیورسٹی میں کام کر رہا ہے۔وہاں اس کا کچھ وقت یالے یونیورسٹی مٰں بھی گذرا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے فوکس نیوز کو بتایا کہ بیورو نے حکومت چین کے خلاف 2000فعال تحقیقات جاری ہیں۔ ایف بی آئی یہ خفیہ اطلاع ملنے سے، کہ سائنسداں بیرون ملک یونیورسٹیوں میں بھرتی کے لیے لوگوں کی تلاش میں چین اور امریکہ کے درمیان چکر کاٹ رہا ہے، دو سال پہلے ہی سے اس سائنسداں سے تفتیش کر رہا تھا۔ اگرچہ دستاویز میں نام کو خفیہ رکھا گیا ہے لیکن ایف بی آئی کے حلف نامہ میں جو نقشہ کھینچا گیا ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ پروفیسر چینی سائنسی تحقیقاتی اداروں میں معروف بین الاقوامی ماہرین کی تلاش اور ان کی بھرتی کرنے سے متعلق چین کے تھاؤزینڈ ٹیلنٹ پلان سے وابستہ تھا ۔اور وہ ریسرچ کا چین سے تبادلہ کر نے یا چین میں ملازمت کے لیے دیگر سائنسدانوں کی بھرتی کی کوششیں کر رہا تھا۔

ہوم لینڈ سیکورٹی ڈپارٹمنٹ نے پتہ لگایا کہ اکتوبر2017اورت اکتوبر2018کے درمیان اس سائنسداں نے 300دن امریکہ سے باہر گذارے۔ حلف نامہ کے مطابق ذریعہ نے ایف بی آئی کو یہ بھی بتایا کہ چینی سفیر متعین امریکہ اور نیو یارک سٹی میں متعین سفارت کار افراد کی بھرتی کے لیے امریکہ کا سفر کرنے والے دیگر چینی حکام کے ہمراہ بوسٹن میں ہونے والی ایک سائنسی چوٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اور اس اجلاس میں افتتاحی تقریر کرنے والوں میں یہ سائنسداں بھی شامل ہے۔ حلف نامہ میں2013سے امریکہ میں تعینات چینی سفیر سوئی تنکائی یا نیو یارک سٹی کے سفارت کار کا نام نہیں لیا گیا ۔

چینی سفارت خانہ نے اس امر کی تردید کی ہے کہ امریکہ میں مقیم اس کے سفارت کاروں نے سائنسدانوں کی بھرتی میں کوئی تعاون کیا ہے۔واشنگٹن ایکزامنر کو ایک بیان میں چینی سفارت خانہ کی ترجمان فانگ ہونگ نے کہا یہ الزام بد نیتی پر مبنی اور فرضی ہیں۔ ایک اور خفیہ ذریعہ سے بلا معاوضہ ملی اطلاع کے مطابق سائنسداں کے سفری اخراجات چینی حکومت نے برداشت کیے اور سائنسداں کا برتاو¿ اس امر کی نشاندہی کر رہا تھا کہ اسے حکومت چین کی پشت پناہی حاصل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *