نئی دہلی: (اے یوایس)کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے چینی فوج کے ذریعہ اروناچل پردیش میں ایک نوجوان کے اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ ”یوم جمہوریہ سے کچھ دن پہلے، ہندوستان کے ایک بھاگیہ ودھاتا کا چین نے اغوا کیا ہے۔ ہم میرام تارون کے خاندان کے ساتھ ہیں اور امید نہیں چھوڑیں گے، ہمت نہیں ہاریں گے۔ وزیر اعظم کی بزدل خاموشی ہی ان کا بیان ہے- انہیں فرق نہیں پڑتا۔
اس سے قبل کانگریس کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ”محترم مودی جی، چینی فوج کو ہماری سرزمین پر دوبارہ دراندازی کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟ چین کی یہ ہمت کیسے ہوئی کہ وہ ایک شہری کو اغوا کرکے لے گئے۔ ہماری حکومت خاموش کیوں ہے، آپ اپنے ایم پی کی اپیل کیوں نہیں سن رہے ہیں، اب یہ مت کہیے گا- نہ کوئی آیا، نہ کسی کو اٹھایا۔قابل ذکر ہے کہ اروناچل پردیش سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ تاپر گاؤ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی-پی ایل اے نے ریاست میں بھارتی علاقے کے اپر سیانگ ضلع سے 17 سالہ میرام ترون کا اغوا کرلیا ہے۔
دریں اثنا کانگریس نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش میں ایک ہندوستانی نوجوان کے چینی فوجیوں کے ذریعہ اغوا اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ سرحد پر اس کی مداخلت لگاتار بڑھ رہی ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی خاموشی توڑنی ہوگی اورحالات کا جائزہ لینے کیلئے آل پارٹی ایم پی وفد کو سرحد پر لے جایا جانا چاہیئے کانگریس کے ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر اور بی جے پی کے سینئر رکن پارلیمنٹ تاپر گاؤ نے خود ٹوئٹ کر کے اطلاع دی، اسلئے مسٹر مودی کو اس معاملہ میں خاموشی توڑنی چاہئے اور ملک کو اصلیت بتانے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے ایک افسر کے مطابق چین سرحد پر پی کے 17 پوائنٹ،گلوان سرحد اور کیلاش سرحد پر پہلے چین اور اور ہندوستان کے فوجی آمنے سامنے رہ کر پٹرولنگ کر کے اپنے اپنے کیمپوں میں لوٹ آتے تھے لیکن اب سرکار نے ان سرحدوں پر ہندوستانی فوج کے پٹرولنگ بند کروادی ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔کانگریس ترجمان نے کہا کہ ان کی معلومات غلط بھی ہو سکتی ہیں، اس لیے مسٹر مودی کو چاہیے کہ وہ تمام پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد لے کر سرحد کے ان مقامات پر جائیں اور ملک کو سچ بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کو فوری طور پر اروناچل پردیش کے مسئلہ پر اپنی خاموشی توڑنی چاہئے۔