واشنگٹن:فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفررے چین کی چوری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ خود کو بہت طاقتور اور خوشحال بتانے والے چین کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کرسٹوفر رے نے کہا کہ چین انفارمیشن ٹیکنالوجی، اختراعات اور کمپنیوں کا ڈیٹا چوری کر رہا ہے۔ امریکی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ چین اقتصادی سلامتی اور ایجاد کے میدان میں امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔کرسٹوفر رے نے کہا کہ چین سینکڑوں امریکی کمپنیوں کا ڈیٹا چوری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کو چینی حکومت کی جانب سے پہلے سے زیادہ واضح خطرے کا سامنا ہے۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر ‘رونالڈ ریگن صدارتی لائبریری’ اپنے خطاب میں چین پر یہ الزامات ایسے وقت میں لگائے گئے ہیں جب وہ سرمائی اولمپکس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ رے نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ جہاں امریکی خارجہ پالیسی روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی سے نمٹنے کے طریقے تلاش کر رہی ہے، وہیں وہی چین کو طویل مدتی اقتصادی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرے کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
ایف بی آئی کی طرف سے فراہم کردہ تقریر کی ایک نقل کے مطابق رے نے کہا کہ جب ہم اپنی تحقیقات کا ملان کرتے ہیں ، تو پاتے ہیں کہ ان میں دو ہزار سے زیادہ کیسز چینی حکومت کی جانب سے ہماری معلومات یا ٹیکنالوجیز چرانے سے متعلق ہیں۔ایسا کوئی ملک نہیں ، جو ہمارے تصورات، اختراعات اور اقتصادی سلامتی کے لیے چین جیسا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ رے نے کہا کہ چینی حکومت کی اقتصادی جاسوسی سے ہونے والا نقصان نہ صرف یہ ہے کہ اس کی کمپنیاں غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے ، بلکہ جب وہ ایسا کرتی ہیں، تو وہ ہماری کمپنیوں اور ملازمین کو پیچھے دھکیل دیتی ہیں۔چینی حکام نے ہمیشہ امریکی حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے۔
