Chinese Malware Could Cut Power To U.S. Military Bases, Businesses And Homes, Report Claimsتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ(اے یو ایس ) امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ ایک بدنیتی پر مبنی وائرس کی تلاش کر رہی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسے چین نے امریکی آپریشنل نیٹ ورکس کے اندر گہرائی میں چھپایا ہوا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ وائرس بجلی کے گرڈز، مواصلاتی نظام اور پانی کی سپلائی کے نظام کے اندر ہے جو امریکا اور دنیا بھر میں فوجی اڈوں کو بجلی اور پانی کی سپلائی کے ذمہ دار ہیں۔’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق میلویئر کی دریافت نے خدشات کو جنم دیا کہ چینی ہیکرزجو ممکنہ طور پر چینی لبریشن آرمی کے لیے کام کر رہے ہیں نے محاذ آرائی کی صورت اور آنے والے برسوں میں ممکنہ طور پر بیجنگ کی تائیوان پر چڑھائی کےخطرے کے پیش نظرامریکی فوجی کارروائیوں میں خلل ڈالنے کے لیے کوڈ داخل کیا تھا۔

کانگریس کے ایک اہلکار نے کہا کہ مالویئر بنیادی طور پر ایک “ٹائم بم” تھا جو چین کو امریکی فوجیوں کی تعیناتی میں خلل ڈالنے یا سست کرنے یا امریکی فوجی اڈوں تک بجلی، پانی اور مواصلات کو منقطع کر کے دوبارہ سپلائی کرنے کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے، لیکن ان کا اثر زیادہ وسیع ہو سکتا ہے، کیونکہ امریکی حکام کے مطابق، یہ وہی نظام ہیں جو گھروں اور کاروباری اداروں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔میلویئر مہم کی پہلی عوامی علامات مئی کے آخر میں ظاہر ہونا شروع ہوئیں، جب مائیکروسافٹ نے کہا کہ اس نے گوام، بحر الکاہل کے جزیرے میں امریکی فوجی اڈے اور ملک میں دیگر جگہوں پر ٹیلی کمیونیکیشن سسٹمز میں پراسرار کمپیوٹر کوڈ دریافت کیا ہے۔گذشتہ دو مہینوں کے دوران ایک درجن سے زیادہ امریکی حکام اور صنعت کے ماہرین نے انٹرویوز میں کہا کہ چینی کوششوں نے مئی کی رپورٹ کو کم از کم ایک سال پہلے پیش کیا۔

امریکی حکومت کی کوششیں اس کوڈ کو ٹریک کرنے اور اس کو کریک کرنے کے لیے جاری ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ چینی جاسوسی امریکا اور بیرون ملک امریکی تنصیبات پر اس سے کہیں زیادہ پائی جاتی ہے جتنا کہ انہوں نے پہلے محسوس کیا تھا، لیکن حکام تسلیم کرتے ہیں کہ وہ دنیا بھر کے نیٹ ورکس میں وائرس کی موجودگی کی مکمل حد تک نہیں جانتے ہیں۔میلویئر کی دریافت کے بعد حالیہ مہینوں میں وائٹ ہاو¿س کے سچویشن روم تواتر کے ساتھ میٹنگزشروع ہوئیں۔ نیشنل سکیورٹی کونسل، پینٹاگان، محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور ملک کی جاسوسی ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے مسئلے کے دائرہ کار کو سمجھنے کی کوشش کی۔

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں نے کانگریس کے ارکان، کچھ ریاستی گورنرز اور یوٹیلیٹی کمپنیوں کو ان نتائج پر بریفنگ دینا شروع کر دی ہے۔ عہدیداروں نے’ دی نیویارک ٹائمز‘ کے ساتھ انٹرویو میں اس عمل کے بارے میں کچھ نتائج کی تصدیق کی ہے۔انتظامیہ کے اندر اس بارے میں بھی بحث جاری ہے کہ آیا آپریشن کا مقصد بنیادی طور پر کسی تصادم کی صورت میں فوجی یا شہری زندگی کو زیادہ وسیع پیمانے پر متاثر کرنا تھا، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ کوڈ یا وائرس کی ابتدائی تلاش پہلے ان علاقوں پر مرکوز تھی جہاں فوج کی زیادہ تعداد تھی۔’نیویارک ٹائمز‘ کے سوالات کے جواب میں وائٹ ہاو¿س نے جمعہ کی رات ایک بیان جاری کیا جس میں چین یا فوجی اڈوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔بائیڈن انتظامیہ کے قائم مقام ترجمان ایڈم ہوج نے کہاکہ “بائیڈن انتظامیہ ریاست ہائے متحدہ امریکا ہمارے اہم بنیادی ڈھانچے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ سے بچانے کے لیے انتھک محنت کرتی ہے۔ پانی کے نظام، پائپ لائنوں، ریل اور ہوا بازی کے نظام کے تحفظ کے لیے بین الاجتماعی کوششوں کو مربوط کیا جا رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *