Chinese Troops Carried Out Provocative Movements in Ladakh: Armyتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: ہندوستانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چینی فوجیوں نے 29-30اگست کو فوجی و سفارتی سطح کے مذاکرات کے دوران ہوئے اتفاق رائے اور وعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ صورت حال کو بدلنے کے لیے اشتعال انگیز فوجی نقل و حرکت شروع کر دی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پنگ گونگ تیسو جھیل کے جنوبی ساحل پر چینی فوجیوں کی اشتعال انگیز نقل و حرکت کو دیکھتے ہی ہندوستانی فوج مستعد ہو گئی اور وہاں تعینات فوجیوں نے اپنے مورچے مضبوط کرنے اورزمینی حقائق کو یکطرفہ طور پر بدلنے کے چینی ارادوں کو ناکام بنانے کے اقدامات کرنا شروع کر دیے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج جس قدر مذاکرات کے توسط سے امن و سکون برقرار رکھنے کی پابند ہے اتنا ہی اپنی علاقائی یکجہتی کی حفاظت کرنے کی بھی پابند ہے۔فی الحال تنازعات کے تصفیہ کے لیے چوشول میں بریگیڈ سطح کی فلیگ میٹنگ چل رہی ہے۔

مشرقی لداخ سیکٹر میں چینی فوجیوں کی نقل و حرکت کو چین کی جانب سے سرحدی تنازعہ کو جھیل کے جنوبی ساحل تک لانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ابھی تک جھیل کے اطراف تعینات چینی فوج اس کے جنوبی ساحل کے اطراف تک ہی تھی۔

ایک ہفتہ قبل چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ اگر فوجی و سفارتی مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تو چین سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کے پاس فوجی متبادل ہیں۔

واضح ہو کہ مشرقی لداخ کے کئی مورچوں پر دونوں ملکوں کی فوجیں گذشتہ چار ماہ سے آمنے سامنے ہیں۔ یہ فوجی تعطل 15جون کو اس وقت عروج پر پہنچ گیا تھا جب گلوان وادی میں خونریز سرحدی جھڑپ میں ہندوتان کے 20فوجی ہلاک ہو گئے ۔اس میں چین کے بھی کم و بیش40فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھ تاہم چین نے ابھی تک تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *