بیجنگ:(اے یو ایس )چین کے شہر شنگھائی کی عدالت نے رشوت ستانی اور فراڈ کے الزامات پر چینی نژاد کناڈیائی تاجر شاو¿ جیانہوا کو 13 برس قید کی سزا جب کہ ان کی کمپنی پر8 ارب ڈالر سے زائد کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا ۔مذکورہ بزنس ٹائیکون 2017 سے منظر نامے سے غائب تھے، ان کی کمپنی ‘ٹومارو ہولڈنگز’ پر عوامی فنڈز کے غیر قانونی استعمال، رشوت ستانی سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے تھے۔
شنگھائی انٹرمیڈیٹ فرسٹ کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جرائم کا اعتراف اور غیر قانونی منافع کی وصولی اور نقصانات کی بحالی میں تعاون کرنے کی بنا پر ان کی سزا میں کمی کی ہے۔خیال رہے کہ چین میں پیدا ہونے والےشاؤ جیانہوا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کے حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے اہم رہنماؤں سے قریبی روابط ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہیں آخری بار ہانگ کانگ کے ایک لگڑری ہوٹل سے وہیل چیئر پر سر ڈھانپے ہوئے دیکھا گیا تھا۔اس وقت یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں چین کے سیکیورٹی ایجنٹس نے حراست میں لے لیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں شاو¿ پر نو لاکھ 50 ہزار ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاؤ اور ان کے گروپ نے چین کے مالیاتی نظام کی کھلی خلاف ورزی کی اور چین کی فنانشل سیکیورٹی کو نقصان پہنچایا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاو¿ جیانہوا کی کمپنی نے اسکروٹنی سے بچنے کے لیے کئی سرکاری اہلکاروں کو رشوت، اسٹاک اور جائیدادوں کی مد میں 10 کروڑ ڈالرز ادا کیے۔کینیڈین شہری ہونے کے ناطے جب چینی حکام سے انہیں قونصلر رسائی دینے سے متعلق پوچھا گیا تو چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ چینی قانون دہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا، لہذٰا شاو¿ کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔رائٹرز کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کناڈا کے سفارت خانے نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں دیا۔