ممبئی: مہاراشٹر کے انسپکٹر جنرل آف پولس عبد الرحمٰن نے، جو فی الحال ریاستی حقوق انسانی میشن میں تعینات ہیں ،شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج میں ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے استعفےٰ دینے کے اقدام کو ”سول نافرمانی“ کی ایک شکل قرار دیا۔
روزنامہ ہندو سے بات کرتے ہوئے عبد الرحمٰن نے کہا کہ” بل بذات خود آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے منافی ہے ۔اگر آپ پناہ گزینوں کو قبول کرنا چاہتے ہیں تو یہ اچھی بات اور خوش آئند بات ہے لیکن اس سے استفادہ کرنے سے کسی ایک مخصوص فرقہ کو ہی کیون محروم کیا جارہا ہے“۔
انہوں نے کہا کہ خامیوں سے پر ہے ۔ عبد الرحمٰن نے مزید کہا کہ حکومت حزب اختلاف سے مشاور ت کر سکتی تھی یا ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے سکتی تھی۔وہ دانشوروں اور تمام فرقوں کے اراکین سے صلاح و مشور کر سکتی تھی لیکن نہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔عبد الرحمٰن جو بہار کے بتیا شہر کے رہزئشی ہیں، مہاراشٹر سے1997کے آئی پی ایس بیچ کے افسر ہیں۔
انہوں نے آئی آئی ٹی میں بی ٹیک کیا ۔مختلف اضلاع اور گورنمنٹ ریلوے پولس (جی آر پی) میں پولس سپرنٹنڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں ، وہ پونے میں ایڈیشنل پولس کمشنر بھی تھے۔مسٹر رحمٰن نے کہا کہ انہوں نے ایڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ) کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا ہے۔
اپنے استعفیٰ نامہ میں ،جو انہوں نے سوشل میڈیا پر ڈال دیا ہے، انہوں نے لکھا ہے کہ بل سے ملک مذہبی و فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم ہو جائے گا۔یہ بل مسلمانوں کواپنی شہریت بچانے کے لیے ترک اسلام کر نے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرنے پر مجبور کر دے گا۔جبکہ غیر مسلموں کو ،جو اگر جائز دستاویزات پیش نہ بھی کر سکے تب بھی انہیں پناہ گزیں قرار دے کر ہندوستانی شہریت دے دی جائے گی۔
جس کا مقصد یہ ہے کہ صرف مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنا ہوگی۔عبد الرحمٰن نے کہا کہ یہ مکمل طور پر تقسیم کرنے والا اور غیر آئینی بل ہے۔