چمن:(اے یو ایس ) پاکستان او رافغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ۔ افغان فوجیوں کی فائرنگ میں ایک ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔ پاکستانی فوج نے بھی جوابی کارروائی کی ۔ انتظامیہ نے کہا کہ سرحد پر جو لوگ تھے ان کو وہاں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق سرحد پار سے شہریوں پر فائرنگ کی گئی ۔ سرحد کسٹم ہاﺅس بھی اس کی زد میں آگیا۔
افغانستان میں ضلع سپن بولدک کے کمانڈر مولوی محمد ہاشم محمود نے بتا یا کے افغان اور پاکستانی فوج کے درمیان جھڑپوں کی تصدیق کی اور کہا کہ اس حوالے سے سرحد پر موجود حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان جھڑپوں پر قابو پایا جا سکے۔چمن کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ جمعرات کو لگ بھگ دن 12 بجے شروع ہوا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے فائرنگ سے چمن شہر کے نواحی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔اہلکار نے تو اس فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل فراہم نہیں کی۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چمن کے ایم ایس ڈاکٹرعبدالمالک نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 15 افراد کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔بلوچستان کے محکمہ صحت کے مطابق اس واقعے کے بعد کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو ہسپتالوں میں طلب کر لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 10 دسمبر کو افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں پاکستان کے چھ شہری ہلاک جبکہ 17 زخمی ہو گئے تھے۔