Clerics in Balkh call for reopening of girls' schoolsتصویر سوشل میڈیا

بلخ سٹی: افغانستان کے دارالخلافہ کابل کے بعد بلخ صوبے کے علماءنے بھی لڑکیوں کے لیے درجہ ہفتم تا دوازدہم اسکول کھولنے کا مطالبہ کر دیا۔اس ضمن میں یہاں ہونے والے ایک اجلاس میں متعدد علمائے کرام نے امارت اسلامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر 7 سے 12 جماعت کی طالبات کے لیے اسکول دوبارہ کھولے۔علمائے کرام نے کہا کہ افغانوں نے لڑکیوں کو تعلیم دینے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی ہے، اور امارت اسلامیہ کو چھٹی جماعت سے زیادہ کی لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی اجازت نہیں د ی جانی چاہیے۔

ایک مذہبی اسکالر مولوی ابو حامد حمید اللہ حمیدی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ملک جس میں تمام شعبوں اور میدانوں میں سائنسی کیڈر ہوں گے، ترقی اور سربلندی کی طرف گامزن ہوگا، اور مذہب اور اقدار کے حامل مرد اور عورتیں ایک بیدار، بامقصد اور پرعزم قوم کی تربیت کر سکتے ہیں۔ مذہبی علمانے امارت اسلامیہ کے سربراہ اعلیٰ مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ سے کہا کہ وہ جلد از جلد لڑکیوں کے ہائی اسکول دوبارہ کھولیں۔ دارالعلوم ابو ذر غفاری کے سربراہ شیخ محبوب الحق مخدوم زادہ نے کہاکہ امارت اسلامیہ افغانستان کے قائدین معاشرے کے ہمدرد افراد ہیں۔ وہ مسلمان لڑکیوں سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی طرح تعلیم یافتہ ہوں۔

ایک مذہبی اسکالر شیخ محمد سعید ہاشمی نے کہاکہ علمائے دین لڑکیوں کی تعلیم کو پہلے سے کہیں زیادہ اہم سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مذہب لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی نہیں لگاتا اور لڑکیوں کو اسلامی طریقہ سے با پردہ اور ساطر لباس میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔سعید ہاشمی نے مزید کہا کہ ہم امیر المومنین ہیبت اللہ اخند زادہ اور اس معاملہ سے وابستہ دیگر حکام سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ پورے ملک میں درجہ ششم کے اوپر کے لڑکیوں کے تمام اسکول جلد از جلد کھول دیے جائیں۔واضھ ہو کہ تعلیمی سال کے آغاز سے ہی ملک میں چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے تمام اسکول بند ہیں جس پر عالمی اور ملکی ردعمل متواتر ظاہر کیا جارہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *