Cochin port comes under scanner as Kerala gold smuggling probe expandsتصویر سوشل میڈیا

تھرواننت پورم:(اے یوایس)باوجود اس کے کہ کیرالہ میں سونے کی اسمگلنگ کے واقعات میں متواتر اضافہ کے بعد وزارت داخلہ نے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو اس معاملے میں تفتیش کے احکامات جاری کر دیے ہیں ریاست میں سونے کی اسمگلنگ کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی۔معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کر رہے افسران کو شبہ ہے کہ سونے کی اسمگلنگ کوچین بندرگاہ کے راستے کی جارہی ہے۔

اسی دوران ایجنسی نے اس معاملہ میں گرفتار بیورو کریٹ ایم شیوا شنکر کو قانون انسداد غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت الزامات عائد کرنے کے لیے قانونی رائے مانگی ہے۔ واضح ہو کہ ریاست میں سونے کی اسمگلنگ کے ایسے ایسے نادر طریقے اپنائے جا رہے ہیں کہ آپ حیرت زدہ رہ جائیں گے۔

دبئی سے آنے والی فلائٹ میں ایئرانٹیلیجنس یونٹ نے کوزیکوڈ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 18 لاکھ روپے کا سونا ضبط کیا ہے۔سونے کو پاور ایکسٹینشن بینک ڈیوائس میں سکریو یعنی پیچوں میں ڈھال کر لایا جا رہا تھا۔کمشنریٹ آف کسٹمز نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ ایف زیڈ 4313 فلائٹ میں تین سو گرام کے 24 کیرٹ سونے کو ضبط کیا گیا ہے جو کہ پیچوں کی شکل میں تھا۔اس کے علاوہ ایک دوسرے واقعے میں ایک دوسرے مسافر سے 463 گرام سونا ضبط کیا گیا ہے جو سونے کو فلائٹ آئی ایکس 1744 سے تین کیپسولز کی شکل میں لا رہا تھا اور اسے اس نے اپنے ریکٹم یعنی مقعد میں چھپا رکھا تھا۔اس سے جہاں سونے کی چاہت کا اندازہ ہوتا ہے وہیں اس حوالے سے بدعنوانی کا بھی پتہ چلتا ہے۔

اسی طرح جمعرات کو ایک شخص کو مشرقی ریاست اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور کے بیجو پٹنایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ قیمت کے سونے کے ساتھ پکڑا گیا جسے انھوں نے اپنے مقعد میں چھپا رکھا تھا۔ مسافر جنوبی ریاست تمل ناڈو سے آ رہا تھا۔اب جبکہ ا سمگلنگ کی بات جاری ہے تو یہ خبر دلچسپی سے خالی نہیں کہ 42 سال قبل تمل ناڈو کے ایک مندر سے جو مورتیاں چوری ہوئی تھیں وہ لندن سے ملی ہیں۔ 1978 میں تمل ناڈو کے ایک مندر سے ہندوؤں کے بھگوان رام، ان کی اہلیہ سیتا، ان کے بھائی لکشمن اور ان کے پیرو اور بھگوان ہنومان کی کانسی کی 15 ویں صدی کی مورتیاں (مجسمے) چوری ہو گئی تھیں۔

پویار پولیس نے اس چوری کا مقدمہ درج کیا تھا یہاں تک کہ اس معاملے میں تین افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن ان سے مورتیاں برآمد نہ ہو سکیں۔ستمبر میں یہ مورتیاں لندن میں پرانی اشیا کے جمع کرنے والے سے ملیں جسے انڈیا کی وزارت ثقافت نے حاصل کیا اور تمل ناڈو حکومت کے سپرد کیا۔ مندر کے حکام نے بتایا کہ 25 نومبر کو یہ مورتیاں مندر میں رکھ دی گئیں ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *