Coronavirus cases in the UAE rise, Authorities urge people to wear maskتصویر سوشل میڈیا

ابوظہبی:(اے یو ایس)متحدہ عرب امارات میں کوویڈ-19 کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظرقومی ایمرجنسی کرائسیس اور ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این سیما) نے شہریوں اورمکینوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی پروٹوکول کی پاسداری کریں،چہرے پر ماسک پہن کررکھیں اور سماجی فاصلہ اختیار کریں۔این سیما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یو اے ای میں شامل تمام اماراتوں میں مئی میں عیدالفطرکے بعد سے کوویڈ-19 کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس نے اس کی بڑی وجہ یہ بیان کی ہے کہ لوگ کوروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری نہیں کررہے ہیں اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

یو اے ای کے شعبہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسنی نے الگ سے ایک بیان میں اب تک ویکسین نہ لگوانے افرد سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے دستیاب ویکسینوں میں سے کوئی ایک ویکسین ضرورلگوائیں۔ڈاکٹرفریدہ الحوسنی کے مطابق اب تک یواے ای میں 16 سال سے زیادہ عمرکی اہل آبادی میں سے 87۰17 فی صد افراد اور 99۰52 فی صد ضعیف العمر افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یو اے ای اس وقت کوویڈ-19 کی وَبا سے نمٹنے میں عرب ممالک میں سب سے آگے ہے۔تاہم این سیما کا کہنا ہے کہ کوویڈ-19 کی نئی شکلیں ان مکینوں کے لیے خاص طورپر خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں جنھوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی ہے۔اتھارٹی نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کوویڈ-19 کی ویکسینوں اوران کی اس وبا سے نمٹنے کی کاوشوں میں مو¿ثرہونے کی جانچ کے لیے محققین سے مل کرمطالعات کیے جارہے ہیں۔

اس ضمن میں یو اے ای میں اب تک 400 سے زیادہ سائنسی مطالعات کیے جاچکے ہیں۔ان کے نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے اورپھرایک تقویتی انجکشن لگوانے والے افراد اب اس مہلک وائرس کاشکار ہونے کے خطرے سے محفوظ ہوچکے ہیں،بہ نسبت ان لوگوں کے جنھوں نے ابھی تک ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لگوائی ہے۔دریں اثنا این سیما نے یواے ای میں گذشتہ 24 گھنٹے میں کوروناوائرس کے 2011 نئے کیسوں کی تشخیص اور 1976 مریضوں کے صحت یاب ہونے کی اطلاع دی ہے جبکہ چار مریض وفات پاگئے ہیں۔یواے ای میں بدھ تک کوویڈ-19 کے کل تشخیص شدہ کیسوں کی تعداد 603961ہوگئی ہے۔ان میں سے 1738 وفات پاچکے ہیں اور 583115 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *