اسلام آباد:(اے یو ایس)پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کو دیکھتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر، این سی او سی، نے ملک بھر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے اور سینما گھروں، تھیٹرز اور مزاروں کو مکمل طور پر بند کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں 1700 سے زائد نئے متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ اسی دورانیے میں وائرس سے متاثرہ 21 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ جولائی سے رواں ماہ نومبر کے دوران شرح اموات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔وقافی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سال اکتوبر کے وسط سے اب تک پاکستان میں کووڈ کے متاثرین کی تعداد میں تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے ایس او پیز کی پابندی ضروری ہے۔اس سے پہلے 12 اکتوبر اور تین نومبر کو بھی بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ تمام متعقلہ اداروں کو یکجا ہو کر ان قواعد پر عمل لازمی قرار دینا ہو گا۔این سی او سی نے تعلیمی اداروں میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور سردیوں کے چھٹیوں کو جلدی اور طویل کرنے کی تجویز دی ہے۔ اب اسی سلسلے میں 16 نومبر کو وفاقی وزیر برائے تعلیم مختلف صوبوں کے وزرا سے مشاورت کریں گے اور ملک کے تعلیمی اداروں میں درپیش صورتحال پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔جبکہ 20 نومبر سے شادی ہالز سے باہر شادی تقریب منعقد کرنے کی اجازت ہو گی جس میں زیادہ سے زیادہ 500 افراد شرکت کر سکیں گے۔این سی او سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پچھلے چند ماہ سے مساجد میں کووڈ کی وبا کو روکنے کے لیے بنائی گئی ایس او پیز پر پابندی کی جا رہی تھی، لیکن حالیہ دنوں میں اس میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تازہ تجاویز میں ریستوران اور کھانے پینے کے مقامات کو دس بجے تک بند کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ سینیما، تھیٹر، مذہبی مقامات، درگاہوں کو جلد از جلد بند کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بازاروں کو جلدی بند کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔یہ تمام تر تجاویز صوبوں کے مختلف وزرا اور متعلقہ محکموں کو بھیج دی گئی ہیں جس پر صوبے اپنی تجاویز بھی پیش کریں گے۔ ان تجاویز پر حتمی فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ہو گا۔اس سے پہلے منگل کے روز ہونے والی بریفنگ میں این سی او سی نے بتایا تھا کہ گذشتہ آٹھ ہفتوں کے دوران کووڈ کے چودہ ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔ اور جہاں چودہ ستمبر تک ایکٹو کیسز کی یہ تعداد پانچ ہزار تک تھی وہیں دس نومبر تک یہ بیس ہزار تک پہنچ چکی ہے۔پاکستان کی مجموعی صورتحال دیکھیں تو کووڈ سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کووڈ سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد تین لاکھ 48 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک میں کووڈ سے اب تک سات ہزار اکیس اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔یاد رہے کہ اب تک دنیا بھر میں کووڈ-19 یا کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 لاکھ 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔امریکہ میں اس وائرس کے باعث اب تک دو لاکھ 38 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ایک کروڑ سے زیادہ سے زیادہ متاثرین کے ساتھ امریکہ ہی دنیا میں اس وبا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔انڈیا 85 لاکھ سے زائد متاثرین کے ساتھ دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے متاثرہ ملک ہے جبکہ اموات کے اعتبار سے برازیل ایک لاکھ 62 ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کے ساتھ دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔دوسری جانب برطانیہ کی فائزر کمپنی کی ویکسین کے اعلان پر پاکستان حکومت کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا ہے کہ فی الوقت اس ویکسین سے متعلق امید لگانے قبل از وقت ہو گا۔
میڈیابات کرتے ہوئے ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا کہ اس ویکسین کو ابھی تک امریکہ کے دواو¿ں کے نگراں ادارے نے ابھی منظور نہیں کیا ہے اور اس میں مزید دو مہینے لگیں گے۔ڈاکٹر عطا الرحمان نے مزید کہا کہ اس ویکسین کو منفی 80 ڈگری پر رکھنا ہوگا اور پاکستان سمیت تیسری دنیا کے ممالک میں منفی 80 ڈگری پر رکھنے کی سہولیات موجود نہیں ہیں جبکہ یہ بھی اس وقت نہیں معلوم کہ اس ویکسین کا اثر کتنی دیر قائم رہے گا۔پاکستان میں چینی ویکسین کے جاری تجربے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس میں کافی کامیابی ہوئی ہے۔