نئی دہلی: اپنے مرکزچین کے ووہان شہر میں زبردست تباہی مچانے کے بعد بتدریج پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے موذی کورونا وائرس نے163ممالک میں جہاں دو لاکھ سے زائد افراد میں کوروناوائرس پوزیٹیو ہے، اپنا قہر ڈھاکر اب ہندوستان کو بھی اپنے چنگل میں لے لےا ہے اور یہاں بھی کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں اس وقت کورونا وائرس دوسرے اسٹیج پر ہے اوراگر اس پر قابو نہ پایا گیا اور تیسرے اسٹیج پر پہنچ گیا تو صورت حال نہایت درجہ ناگفتہ بہ ہو سکتی ہے۔حالات کو مدنظر رکھتے ہوئتے ریلوے نے 31مارچ تک 150سے زائد ٹرینیں منسوخ کر دیں۔جس سے ریلوے کو زبردست نقصان ہو رہا ہے ۔ ان ٹرینوں کے بھی جو منسوخ نہیں کی گئی ہیںٹکٹیں کینسل کروانے کے باعث ریلوے کو اور بھی مالی خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ 19مارچ کی صبح تک کی ہندوستان میں 166افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ راجستھان سے موصول اطلاع کے مطابق وہاںکے جھن جھنو شہر میں ایک ہی کنبہ کے کئی افراد میںبیک وقت اس جان لیوا وائرس کی جانچ رپورٹ پوزیٹیو پائی گئی۔ اس کی خبر پاتے ہی 350ڈاکٹروں کا ایک جتھہ جھن جھنو روانہ کر دیا گیا۔جھن جھنو میں بس سروس بند کر دی گئی اور جس علاقہ میں یہ کنبہ رہائش پذیر ہے اس کے اطراف پانچ کلومیٹر کے علاقہ گھیر لیا گیا ہے اور ڈاکٹروں کی یہ ٹیم سب کی اسکریننگ کر رہی ہے۔ مختلف صوبوں سے موصول اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ چھتیس گڑھ میں لندن سے واپس آنے والی ایک24سالہ لڑکی میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔جو کہ ریاست چھتیس گڑھ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بتایا جا رہا ہے۔اس لڑکی اور اس کے والدین کو رائے پور کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈئیکل سائنسز (ایمس)میں زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔ممبئی میں دو خواتین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد مہاراشٹر میں کوروناوائرس کے45تصدیق شدہ کیس ہوگئے ۔ ان میں تین غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ دہلی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھتے ہوئے تمام مذاہب کے لوگوں نے احتیاطی تدابیر کے طور پر اپنی عبادت گاہوں کے اندر اجتماع ختم کر دیا ۔ممبئی کی طرح دہلی میں بھی لوگوں کے چرچ کے اندر آنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔مندروں میں بھی شردھالوو¿ں کی آمد بند کر دی گئی ہے۔