سید خالد حسین
سنگا پور:سوپر پاور چین کے صوبہ اوبئی کے ایک کثیر آبادی والے شہر ووہان سے عفریت کی شکل میں نمودارہونے والے ہلاکت خیز کورونا وائرس جو کئی جرثوموں کا مرکب ہے، مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک لا تعداد ممالک کو اپنی زد میں لے چکا ہے۔
متعدد ملکوں بشمول تھائی لینڈ، ایران،اٹلی،برطانیہ ،سنگا پور،سعودی عرب ،جنوبی کوریا، جاپان، پاکستان،تائیوان، مکاؤ، ہانگ کانگ اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں اس موذی وائرس کے پائے جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ظاہری علامات میں بخار آنا،خشک کھانسی ہونا،نقاہت اور تھکاوٹ ہونا،سانس لینے میں تکلیف، ہانپنے اور دم گھٹنے جیسی کیفیت کی علامات شامل ہیں۔اس وائرس کے متاثرین کی مختلف ممالک میں بھی تصدیق ہوئی ہے۔
انسانی جسم میں کورونا وائرس کے پائے جانے کے جن کیسوں کی اب تک تصدیق ہوئی ہے ان کی تعداد 12مارچ تک موصول رپورٹ کے مطابق ا یک لاکھ چھبیس ہزار تین سو اسی (126,380) ہے جن میں سے اڑسٹھ ہزار تین سو تیرہ(68,313)صحتیابی کے بعد ڈسچارج کر دیے گئے۔
جبکہ کورونا وائرس سے ہندوستان اور انڈونیشیا میں بھی ایک موت ہوجانے سے اس موذی مرض سے ہونے والی اموات کی تعداد بڑھ کرچار ہزار چھ سو چونتیس(4,634) ہو گئی ہے۔
تاہم ہندوستان کے صوبہ کرناٹک کے شہر گلبرگہ میں ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس کی موت کورونا وائرس سے نہیں ہوئی نمونیا سے ہوئی ہے۔
عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو عالمی سطح پر وبا قرار دیتے ہوئے کورونا وائرس، کولڈ اور فلو کی علامات کا چارٹ جاری کر کے عوام الناس کی معلومات میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے اندرایسی علامات پائے جانے کے بعد غیر ضروری خوف و ہراس میں مبتلا نہ ہوں۔اور ڈاکٹر سے رجوع کر کے اطمینان کر لیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر جو ایڈوائزری جاری کی ہے اس کے مطابق باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں، کھانستے اور چھینکتے وقت منھ اور ناک کو رومال یا کسی کپڑے سے ڈھانپیں،گوشت اور انڈوں کو مکمل طور پر پکائیں اور ایسے کسی شخص سے دوری برقرار رکھیں جس میں کھانسی اور چھینکیں جیسی سانس کی بیماری کی علامتیں نظر آرہی ہوں۔
کورونا وائرس، کولڈ اور فلو کی علامات کچھ اس طرح بتائی گئی ہیں۔
(مضمون نگار سنگا پور کے سینئر صحافی اور اسٹریٹ ٹائمز سنگا پور کے سابق ایکزیکٹیو سب ایڈیٹر، خلیج ٹائمز، دوبئی کے سابق چیف سب ایڈیٹر اور ٹائمز آف انڈیا کے سابق سب ایڈیٹرہیں۔ ان سےskhusain@yahoo.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے)