اسلام آباد:ابھی وزیر اعظم عمران خان کی قیادت والی پاکستان تحریک انصاف کے ذریعہ قومی احتساب بیورو کے پر قینچ کیے چند روز بھی نہیں گذرے تھے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے بھی کہہ دیا کہ قومی احتساب فرمان مجریہ1999کی کئی دفعات شریعت کے خلاف ہیں۔

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین ڈاکٹر قبلہ ایازنے کہا کہ کونسل کے دوروزہ اجلاس میں اس نتیجہ پر پہنچا گیا کہ قومی احتساب فرمان کی دفعات 14ڈی، 15اے اور 26غیر اسلامی ہیں۔

قانون کی دفعہ14 کے تحت ملزم کے خلاف غیر قانونی عطیہ قبول کرنا، دفعہ 15 انتخابات لرنے یا کوئی سرکاری عہدہ پر فائز ہونے کانااہل قرار دینے سے متعلق ہے جبکہ دفعہ 26 معافی سے متعلق ہے۔ واضح ہو کہ اسلامی نظریاتی کونسل، پاکستان کا آئینی ادارہ ہے۔

1973 کے آئین میں جب شق نمبر 227 شامل کی گئی جس کے مطابق پاکستان میں کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے مخالف نہیں بنایا جائے گا تو عملاً اس کا باقاعدہ نظام وضع کرنے کی غرض سے اسی آئین میں دفعہ نمبر 228، 229 اور 230 میں اسلامی نظریاتی کونسل کے نام سے 20 اراکین پر مشتمل ایک آئینی ادارہ بھی تشکیل دیا گیا جس کا مقصد صدر، گورنر یا اسمبلی کی اکثریت کی طرف سے بھیجے جانے والے معاملے کی اسلامی حیثیت کا جائزہ لے کر 15 دنوں کے اندر اندر انہیں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھا۔

شق نمبر 228 میں یہ قرار دیا گیا کہ اس کے اراکین میں جہاں تمام فقہی مکاتب ِفکر کی مساوی نمائندگی ضروری ہوگی وہاں اس کے کم از کم چار ارکان ایسے ہوں گے جنہوں نے اسلامی تعلیم وتحقیق میں کم وبیش 15 برس لگائے ہو اور انہیں جمہورِ پاکستان کا اعتماد حاصل ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *