"Counter action" if Tehran’s right to Helmand River water not honored: Iranian MPتصویر سوشل میڈیا

کابل: ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن فدا حسین مالکی نے کہا ہے کہ اگر دریائے ہلمند کے پانی پر ایران کے حق کو تسلیم نہ کیا گیا توجوابی اقدامات کیے جائیں گے۔ ایک افغان نیوز چینل طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق مالکی نے ایک ایرانی میڈیا ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان میں برسراقتدار طالبان حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایران افغانستان کو بہت سی مراعات بہم پہنچاتا رہا ہے ۔انٹرویو کے وران مالکی نے مشورہ دیا کہ ایران افغانستان کے سرحدی صوبوں کو فراہم کردہ پانی اور بجلی کو امارت اسلامیہ پر دباو¿ ڈالنے کے لیے استعمال کرے۔لیکن امارت اسلامیہ نے کہا کہ وہ کسی ملک سے تنازعہ نہیں چاہتی اور افغانستان و ایران کے درمین کیے گئے آبی معاہدے پر عمل آوری کے لیے پابند عہد ہے۔اس نے افغانستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی بہتری پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خشک سالی کے باعث پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے اور اگر پانی کی سطح بلند ہوئی تو وہ 1351 کے معاہدے کی بنیاد پر ایران کے پانی کے حقوق ادا کرے گی۔

امارت اسلامیہ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ 1973 کے معاہدے کے مطابق ایران کے پانی کے حقوق کے لیے پرعزم ہے لیکن اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران نے قانونی اور سیاسی طور پر افغانستان سے اپنے آبی حقوق کے معاملے کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے اور پانی پر ایران کا حق اس کی سفارتی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔سیاسی تجزیہ کاوں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے اور آبی تنازعہ کا حل تلاش کرنا چاہئے۔سیاسی امور کے ماہر سید اکبر سیال وردک نے کہ آبی تنازعہ کا منفی اثر مرتب ہوگا۔ یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی وفد کی ثالثی میں مل جل کر ان مسائل کا حل تلاش کریں۔ایران اور افغانستان نے 1973 میں افغانستان کے سب سے طویل دریا ہلمند کے، جو مشرقی وسطی افغانستان میں ہندو کش پہاڑوں سے جنوب مغرب کی طرف بہتا ہے اور ملک کی نصف سے زیادہ لمبائی میں ہے، آبی وسائل کی تقسیم کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم ہلمند کا پانی دونوں کے درمیان تنازعہ کا باعث بنا ہوا ہے۔پانی کے حقوق کی وجہ سے اس سال جون میں سرحد پر ایرانی اور افغان طالبان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میںدو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ایران زرعی زمین کی آبپاشی کے لیے اس پانی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور حال ہی میں اس نے الزام لگایا ہے کہ افغانستان اس کی فراہمی میں تخفیف کر رہا ہے۔ (اے این آئی)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *