Courts in Pakistan custodian of fundamental rights of minorities: CJPتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد (اے یو ایس ) چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کا بنیادی فرض ہے، آئین پاکستان اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔چیف جسٹس پاکستان سے سیمیول پیارے کی سربراہی میں اقلیتی وفد نے ملاقات کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ اقلیتوں کو درپیش چیلنجز کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کو مذہبی آزادی حاصل ہے، سپریم کورٹ اقلیتوں کے حقوق کی امین ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے متعدد فیصلے بھی کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے مسیحی اور ہندو برادری کی عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کیے۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ہم کل جڑانوالہ میں ہونے والے واقعے پر مسیحی برادری سے شرمندہ ہیں، اس واقعے سے اسلام اور پاکستان کو زخم لگا ہے اور واقعے کے ذمے داران نے عالمی سطح پر ہمارے مقدمے کو کمزور کیا ہے۔لاہور میں مسیحی برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان غمزدہ ہے، جو آج جڑانوالہ میں ہوا ہے وہ خالی مسیحی برادری پر نہیں ہوا، وہ زخم پاکستان کو لگا ہے، وہ زخم اسلام کو لگا ہے، ہم شرمندہ ہیں اور ا?ج ہم یہاں لاہور کے اس چرچ میں اپنے مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کیونکہ پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں رہنے والے مسیحی، ہندو، سکھ یا دیگر اقلیتوں سے جینے کا حق چھین لیا جائے، میں یہ قبیح عمل کرنے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ انہوں نے کس کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے، ہماری پیارے نبی نے تو اپنی مسجد میں نجران کے مسیحیوں کو عبادت کی اجازت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عمل کیا ہے انہوں نے حضرت محمدﷺ کی موجودگی میں نجران کے مسیحیوں سے کیے گئے معاہدے کو پھاڑا ہے اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ صرف عبادت گاہیں نہیں بلکہ عبادت گاہوں میں لگائی گئی گھنٹیوں کی بھی حفاظت کرنی ہے۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ان کی جان و مال، عزت و آبرو کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمے داری ہے، کل جو جڑانوالہ میں جو ہوا تو ہم سمجھتے ہیں کہ بڑے بھائی ہونے کے ناطے ہم اپنی ذمے داری پوری نہیں کر سکے، ہم شرمندہ ہیں، ہم معافی کے طلبگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کون لوگ ہیں جو ہر دو ماہ کے بعد، تین ماہ کے بعد ایسے واقعات کرتے ہیں، یہ کس کے ماننے والے ہیں، ان کا تعلق کس سے ہے، اللہ کی قسم نہ یہ اسلام کی تعلیم ہے نہ یہ محمد الرسول اللہﷺ کی تعلیم ہے کہ آپ کسی کو نقصان پہنچائیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں ریاست پاکستان کی طرف سے، وزیراعظم پاکستان کی طرف، حکومت پاکستان کی طرف سے، پاکستان کے علما، مشائخ اور مسلم عوام کی طرف سے بشپ صاحب آپ سے معافی مانگتا ہوں، ہم ان مسیحی بچیوں سے شرمندہ ہیں جنہوں نے رات کھیتوں اور سڑکوں پر گزاری ہے، جو اس خوف سے گھروں سے چلے گئے کہ کہیں ہمارے گھروں کو نقصان نہ پہنچ جائے۔پاکستان علما کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ میں آج یہ سوال اپنی عدلیہ سے بھی کرنا چاہتا ہوں، اپنی حکومتوں سے بھی کرنا چاہتا ہوں، میں اس معاملے میں کئی بار چیخ و پکار کر چکا ہوں کہ اگر جوزف کلونی کے مجرموں کو اگر سزا دی گئی ہوتی تو آج ممکن ہے یہ معاملہ نہ ہوتا، ہمارے عدالتی نظام نے مسیحی کو تو سزا سنا دی لیکن جنہوں نے سینکڑوں لوگوں کو گھروں سے بے گھر کیا، ان کو کوئی سزا نہیں سنائی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *