بینکاک: ( اے یو ایس ) ایشیا کے اقتصادی مرکز ہانگ کانگ میں خاندانوں کو کرونا وائرس سے متعلق سخت ضابطوں کے سبب ایک دوسرے سے علیحدگی اور صدموں کا سامنا ہے۔ کئی بچوں کو والدین سے الگ کیا جا رہا ہے حتیٰ کہ نومولود بچوں کو بھی 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔ہانگ کانگ کے حکام نے کہا ہے کہ بچوں سمیت ہر وہ شخص جس کا کرونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے اسے اسپتال جانا ہو گا جب کہ ان کے قریبی تعلق میں رہنے والے افراد کو عارضی طور پر بنائے گئے قرنطینہ مراکز بھجوایا جائے گا، چاہے ان کا ٹیسٹ منفی ہی کیوں نہ آیا ہو۔
ایک والدہ کا کہنا ہے کہ یہ پاگل پن ہے۔ گزشتہ ہفتے ان کے بچے کو اس وقت ان سے الگ کر دیا گیا جب وہ ماں کا دودھ پی رہا تھا۔ ماں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کے سبب دیگر ترقی یافتہ شہروں میں خاندانوں کو الگ کرنا معمول نہیں ہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ بچوں میں کرونا کیسز کی صورت میں سرکاری اسپتال خصوصی حالات کے تحت فیصلہ کریں گے کہ آیا والدین بچوں کے ساتھ اسپتال میں رہ سکتے ہیں یا نہیں۔متاثرہ شخص کے ساتھ رہنے والے شخص کو قریبی رابطے کے طور پر دیکھا جائے گا اور اس کو بھی قرنطینہ سینٹر بھجوایا جائے گا۔ مزید یہ کہ ہر کیس کی نوعیت کے مطابق فیملیز کو دیکھ بھال کے لیے ایک فرد مہیا کیا جا سکتا ہے جو بچوں کی کی ضروریات کا خیال رکھے گا۔شاہانہ حق ایک سائنس دان ہیں اور فیس بک پر قرنطینہ سے متعلق ایک اسپورٹ گروپ چلاتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ نے ایسے ایک سو سے زیادہ بچوں کے کیسز میں معاونت کی ہے جن کو گزشتہ ایک سال کے دوران ان کے والدین سے الگ کر دیا گیا۔
پورے شہر کی سطح پر آن لائن داخل کرائی گئی ایک پیٹیشن میں پیر کو حکومت سے کہا گیا کہ وہ کم عمر بچوں کو گھر پر قرنطینہ کرنے کی اجازت دے۔ پانچ ہزار افراد کے ہدف میں سے چار ہزار سات سو افراد نے اس پیٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔بہت سے خاندان جو بچوں کے ساتھ بیرون ممالک سے آئے تھے، وہ بھی ان سیکڑوں خاندانوں میں شامل ہیں جن کو گزشتہ ہفتے تب قرنطینہ میں بھجوایا گیا جب ہانگ کانگ کے سائی پن ڈسٹرکٹ میں ایک معروف جم کے اندر کرونا کے کیسز سامنے آئے۔اس کیس نے بینکاروں، وکیلوں اور شہر کے انٹرنیشنل اسکول نیٹ ورک کو متاثر کیا ہے کیوں کہ بعض اساتذہ اور طالب علم بھی متاثر ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں ایک الگ کیس میں پلے گروپ کے آٹھ بچوں پر مشتمل ایک گروپ اور والدین کو بھی قرنطینہ کر دیا گیا جب کسی بچے کے والدین میں سے ایک کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
اگرچہ باقی تمام گروپ کے ٹیسٹ منفی آئے تھے لیکن ان کے لیے بھی قرنطینہ ضروری سمجھا گیا ہے۔ان حالات میں والدین اور اسکول حکومت سے استدعا کر رہے ہیں کہ وہ بچوں کے علاج کے لیے متبادل انتظامات کریں جو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہوں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ خاندانوں کو علیحدہ کرنے سے متعلق مخصوص ہدایات نہیں ہیں اور ہر کیس کو الگ انداز میں دیکھا جا رہا ہے۔