کابل:دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) نے جمعرات کے روز اپنے رہنما ابو حسین الحسینی القریشی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ابو حفص الہاشمی القریشی کو نیا سربراہ نامزد کر لیا۔ گروپ کے ترجمان نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر شائع ہونے والی ایک نامعلوم ریکارڈنگ میں اس کا اعلان کیا۔تاہم نئے لیڈر کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ترکی کے صدر طیب اردوغان کی جانب سے اپریل میں اس اعلان کے بعد، کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے ابو حسین الحسینی کوشام میں ہلاک کردیا ہے، انتہا پسند گروپ کا یہ پہلا باضابطہ اعلان ہے۔
اردوغان نے کہا تھا کہ ترکی کی قومی انٹیلی جنس دستے کافی عرصے سے قریشی کے تعاقب میں تھے۔ ترجمان نے حریف اسلامی گروپ پر ترک انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کے طور پر کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ابو حسین الحسینی مرکزی اسلام پسند گروپ تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے ساتھ ، جو شمال مغربی شام میں حزب اختلاف کے آخری گڑھ پر غلبہ رکھتا ہے، فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔
ایچ ٹی ایس نے انہیں زندہ دبوچنے کی کوشش کی لیکن وہ اسیر نہیں بن سکے اور آخر دم تک مقابل کرتے رہے یہاں تک کہ شدید زخمی ہو گئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ داعش اس تنظیم کا نام ہے جس نے کبھی عراق اور شام کے ایک تہائی حصے پر حکومت کی تھی۔ 2014 میں یہ تحریک اپنے عروج پر پہنچی اور اس کے اس وقت کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اس علاقے میں جو داعش کی زیر تسلط تھاخلافت کا اعلان کر دیا تھا ۔لیکن بغدادی کو امریکی قیادت والے اتحاد نے شکست دی اور بغدادی 2019 میں شام میں امریکی فوجی آپریشن کے دوران مار ے گئے اور ابو حسین الحسینی القریشی نے نومبر 2022 میں اپنے پیشرو کی ہلاکت کے بعدشام میں بھی اقتدار سنبھال لیا۔
